Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
ناتمامیٔ شوق - فاختہ

ناتمامیٔ شوق

حمید ہنری گیت مطالعات: 38 پسند: 0

بحرِدل میں مرے اترے تو ہیں مگر
درد کے موتی کوئی بھی نہ پاسکا
میری حالت پہ افسوس ہر اک کو تھا
تاحدِ سوزِ دل کوئی نہ آسکا
...
یہ مقدر کہ جام میء سے خالی ملے
سازِدل پیار کی لیء سے خالی ملے
میں جسے ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گیا
باغ سارے ہی اس شئے سے خالی ملے
...
بدنصیبی کہ آتے رہے رات بھر
پر شمع پر پتنگے فدا نہ ہوئے
بھنورے باغوں میں پھولوں کو چوما کئے
پر گنہگارِ جرم وفا نہ ہوئے
...
میں برس ہا برس زخم وہ لئے پھرا
جو مجھے گلستانِ عدن میں ملا
میں نے صدیوں چھپایا ہے وہ زخم دل
جو مجھے عشقِ اک گلبدن میں ملا
...
آج بھی ہے سیاست گزیدہ بشر
اب بھی تذلیل ہوتی ہے انسان کی
امن کے نام پر بہہ رہا ہے لہو
جنگ کی ہیں نذر ہورہے آدمی
...
عشق ہے جرم کہ آج بھی اہلِ دل
ہیں چڑھائے جاتے تختہء دار پر
’پیار کے گیت نہ چھیڑ مطرب ابھی‘
کہ ابھی ان گیتوں سے نالاں ہے بشر
...
اے یسوع! دیکھ کہ آج بھی آدمی
اس تمدن میں کچلی ہوئی لاش ہے
آج کا دور بھی صد امید افزا ہے
آج بھی آدمی محوِ غم و یاس ہے
...
زیست ہے ارتقاء کی طرف گامزن
تکمیلِ شوق کے باقی ہیں مرحلے
آدمی پس رہا ہے زماں در زماں
اِک نظامِ فولاد و آہن کے تلے
...
زندگی لاکھ مجبور و بے کس سہی
اے مسیح! تیرا خوں تو رائیگاں نہیں
ہم ہی نے تیرگی سے ہے کی دوستی
ورنہ کس راہ پر اب چراغاں نہیں
...
اے مسیحا ہمارے، سرِ دار پر
سرفرازیء انساں کی خاطر بہا
تیرا خوں کلوری پہ مرے شافیا
اور جیون ہمیں تیری موت سے ہے ملا
...
بالیقیں رنگ تیرا لہو لائے گا
ظلمتیں زیست کی دور ہوجائیں گی
بکھرے گی چار سو امن کی روشنی
قدریں انصاف کی پھر جلا پائیں گی
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید