Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
آرتھر برکی آرتھر - فاختہ

آرتھر برکی آرتھر

حمید ہنری صریرِ خامہ مطالعات: 44 پسند: 0

مسیحی گیت نگاری کے فن کو اتنا آسان سمجھ لیا گیا ہے کہ مسیحی حلقوں میں ایسے ایسے گیت نگار سامنے آرہے ہیں جن کے لئے یہ ضروری نہیں کہ وہ علم الہیات، کتاب مقدس اور مذہب کے بارے میں واجبی سی ہی معلومات حاصل کرنے کے بعد گیت نگاری کے شوق کو پورا کریں۔ شاید اُن کو گیت لکھنااور خود گا لینا اس لئے بھی آسان لگتا ہے کہ اس میں اشعار کے اوزان اور معنی و مفہوم کی بجائے موسیقار کی پہلے سے مرتب کردہ دُھن سے سمجھوتہ کر تے ہوئے قافیہ پیمائی اور سلاست پر زور دینا ہوتا ہے۔ یہاں تک تو چلتا ہے لیکن جو گیت معنوی طور پر بھی روحانیت کے قریب تر نہیں ہوتے اُن کو بھی ریکارڈنگ منسٹریز ریکارڈ کر کے آن ائیر کر دیتی ہیں ۔ بہت سی مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں مگر دوستوں کے ناراض ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
بہر حال ایسے بہت سے رائج الوقت اور معروف گیتوں کے درمیان معروف شاعر، نقاد، محقق، صحافی، دانشور اور علم ِ الہیات کے سنئیرترین اسٹوڈنٹ حمیدؔ ہنری کی کتاب ’’گیت گاؤں گا میں‘‘کا منظرِ عام پر آنا بڑی خوشگوار تبدیلی اور گراں قدر اضافے کا باعث ہے ۔ علم عروض کے تقاضوں کو کماحقہ پورا کرتے ہوئے انہوں نے شعر کی موسیقیت اور موسیقار کی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے بڑے دلربا اور روح پرور گیت لکھے ہیںجو بسا اوقات مختلف ٹی وی چینلز سے نشر ہوتے ہوئے ہماری سماعتوں سے ٹکرا کے مقبولیت کی سند پا چکے ہیں ۔ مثال کے طور پر کرسمس کے گیت سے ایک شعر ملاحظہ کیجئے۔
ابن مریم کی ولادت سے سنور آئے ہیں
ہم نشیبوں سے بلندی پر اُتر آئے ہیں
بڑے دن کے گیت کا ایک کورس دیکھئے:
آیا مسیحا امن کی سوغات مل گئی
اور کلمہ خُدا کی ہمیں ذات مل گئی
اس طرح پاک جمعہ(Good Friday) کے حوالے سے مسیح کے دُکھوں کو حمیدؔ ہنری نے کچھ یوں موسیقیت کی زبان دینے کی سعی کی ہے۔
دیکھو مسیح کے خون کی برسات ہوگئی
سورج نے منہ چھپا لیا، ظلمات ہو گئی
وہ مر گیا تو ہم کو نئی زندگی ملی
اس کے سبب خدا سے ملاقات ہوگئی
اسی طرح آگے چل کر وہ فتح مندی اور موت کو موت دینے والے یسوع کے مردوں میں سے جی اٹھنے یعنی عید پاشکا کے لئے خصوصی گیت میں لکھتے ہیں۔
پاشکا کے دئیے، ہر طرف ہیں جلے
نا امیدی کے سائے ہیں ڈھلنے لگے
آرزو کو دلوں میں جگانے والا
جی اٹھا پیار کے گیت گانے والا
ٍ ایسٹر کا ایک اور خوبصورت گیت ملاحظہ کیجئے۔
شگوفے کلی در کلی جی اُٹھے
ہر اک پل ، لڑی در لڑی جی اُٹھے
مسیح جی اٹھے تو سبھی جی اُٹھے

حمیدؔ ہنری نے گلوکاروں اور موسیقاروں کے لئے کتاب میں ایک اور خوبصورت کام کیا ہے کہ کرسمس کے گیتوں ، یسوع کے دکھوں اور جی اٹھنے کے گیتوں کے الگ الگ حصے بنا دئیے ہیں ۔ اس کے علاوہ موضوعاتی گیت اور نظموں کو الگ کر دیا ہے۔ الگ الگ موضوعات پر انہوں نے جاندار نظمیں بھی تحریر کی ہیں۔نظموں کی شاعری حمیدؔ ہنری کے اسلوب کا عکس پیش کرتی ہے ۔ دیکھئے ایمان پر ایک خوبصورت شعر۔
وہ اوجھل ہے نظر سے پھر بھی صاف دکھائی دیتا ہے
ایمان ہماری آنکھوں کو اک ایسی بینائی دیتا ہے
اس طرح ایک قطعہ کھیل کے عنوان سے لکھا گیاہے۔
کھیل صرف نہ کھیل رہے
باعثِ ربط و میل رہے
قوموں میں اتحاد بڑھائے
امن و پیار کی جوت جگائے
آخر میں اگر میری اس خواہش پر، جو بڑی شدت سے کئی بار دوستوں کی محفلوں میں زیر بحث بھی رہی ، عمل کر لیا جائے تو پھر ہر گیت، گیت ہوگا۔ خدُا کے خادموں، شاعروں اور موسیقاروں پر مشتمل ایک ایسی کمیٹی بنا لی جائے جو ہر نئے گیت کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد اسے موسیقی کا لبادہ پہنانے کی اجازت دے اور یوں لوگوں کے سامنے ہمیں ہزیمت نہ اٹھانا پڑے۔ بہر حال حمیدؔ ہنری کی کتاب گیتوں کی دنیا میں ایک خوبصورت اور انمول تحفہ ہوگی۔ اُن کی کتاب کی اشاعت پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
عارف پرویز نقیب ؔکا ایک قطعہ ملاحظہ کریں۔
کہنے کو تو سب ہیں لکھاری
سہل نہیں ہے گیت نگاری
ہر اک دل میں کب جلتی ہے
جذب و وجد کی یہ چنگاری

آرتھر برکی آرتھر
چیف ایڈیٹر، ہفت روزہ کہانت، کراچی
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید