Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
یاد رکھنا ! - فاختہ

یاد رکھنا !

کنیز منظور نظمیں مطالعات: 92 پسند: 0

یاد رکھنا !
آزادی کی بڑی بھاری
چکائ تھی
قیمت !
پرکھوں نے
ماؤں بہنوں کی
عزتیں !
جواں بھائ بیٹوں کے
ادھڑے لاشے
کٹی گردنیں
اٹھائی تھیں
انہوں نے
سب مال دولت
ان گنت
گھر جلواے
پیارے اتنے
خوں نہلائے کہ
ہؤے زمیں و دریا سرخ
اور ہم
بچھی لاشوں پہ
چل کہ آے!
قیامت ہی قیامت
بپا تھی
خوف دہشت
آہ و بکا اور
چیخیں تھیں
ہر طرف
فصلیں و انساں خاکستر
بھوک اور زخموں سے
چور بدن
ایمان! اتحاد! تنظیم
اور بس !
ازادی لے کر
آزاد وطن میں
آے تھے کہ !
اب آزاد دھرتی پہ
آزاد ہوں گے
سکون سے اپنے دیس میں
آباد ہوں گے
کیوں آج اپنے وطن میں
بھوکے درندے
مسلسل ہمیں نوچتے
کھاتے گھاؤ لگاتے
جا رہے ہیں
اپنے وطن میں بھی
کیوں ؟
لٹتے ہیں
بھوک سے مرتے ہیں
کرتے خوں پسینہ ایک
پھر بھی
بے بس و نادار
کیوں ؟
انصاف ہےندارد
کیوں ؟
نہ عرش والا سنے دہائی
نہ زمیں کے شہنشاہ!
کب جاگیں گے
ضمیر ان کے ؟
اے میرے وطن
تیرے ہی باسی
سب آزاد نہ ہوئے
کیوں ؟
اب تک بھوک مفلسی
جہالت کے اندھیرے
اور بے بسی سے۔
حیراں ہوں
کہ پھر بھی ؟
آزادی کے دن پہ ؟
خوش ہیں بہت
اور
بے فکری سے
بس
باجے بجا رہے ہیں!
مہنگائی کی عفریت نے
خون چوس ڈالا
انسانوں کا
دکھ سے چور
کمزور پیلے بیمار
جسموں کا
ہے کوئی احساس مند
حکمراں ان کا !
ہے کوئی خیر خواہ
ان کا
کہ محنت کا ملے
حق پورا انہیں
تعلیم صحت روٹی کپڑا ،مکاں
ہر کسی کو ملے
تاکہ
یہ بھی خوش جسم و روح
کے ساتھ جشن آزادی منائیں
گیت گائیں
پھول پودے اگائیں
دھرتی ماں کو گل رنگ بنائیں
اور ذرا !
باجے کم بجائیں
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید