Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
اقرار - فاختہ

اقرار

کنیز منظور نظمیں مطالعات: 48 پسند: 0

ہاں ! مجھے عشق ہے یہ اقرار ہے مجھے
ہاں میں عاشق ہوں کب انکار ہے مجھے
گر یہ جرم ہے تو میں مجرم سہی
اس جرم کا بڑے ناز سے اقرار ہے مجھے
تو چلو تم بتاؤ کہ آتش عشق سے ہے خالی کون
تم ہی بتاؤ کہ بنا عشق کے زرتاب ہے کون
وجہ وجود کا ئنات بھی تو یہی عشق ہے
یہ عشق ہی کی کرامت ہے بندہ خا کی ملتا ہے خدا سے
کبھی ہوتا ہے سرخرونذر بیٹے کو چڑھا کے
اسی عشق سے بندگی بنے عبادت سجدے میں جاکے
عشق ہی تڑپاتا ہے ہر جا ہر کسی کو عاشق بنا کے
کوئی دولت کوئی شہرت کو پوجتا ہے خدا بنا کے
کبھی آرے سے یہ عشق چرواتا ہے
کبھی خاک صحراؤں کی یہ چھنواتا ہے
ساری رنگینی، جہاں اسی کی بدولت ہے
یہی تو بلبل کو گلوں سے جدا نہیں ہونے دیتا
شمع کی طرح پروانے کو یہ رونے نہیں دیتا
عشق اسے کبھی شرمندہ نہیں ہونے دیتا
اسی لیے تو اقرار ہے ہاں مجھے عشق ہے میں عاشق ہوں
ہاں ! مگر پہلا عشق میں نے کس سے کیا تھا
ماں کی ممتا کہ باپ کی شفقت سے کیا تھا
یا پھر اس گاؤں کی ہواؤں سے اس کی مٹی سے کیا تھا
کشش جس کی آج تک نہیں گئی دل سے
ہاں میں نے پہلا عشق انھیں کھیتوں انھیں فضاؤں سے کیا تھا
تبھی تو کہتی ہوں کہ ہاں! مجھے عشق ہے یہ اقرار ہے مجھے
عشق گر بندہ نہ کرے تو رب نہیں ملتا
اپنی مٹی سے جو نہ کرے تو کچھ بھی تب نہیں ملتا
عشق ہوتا ہے تو وطن بنتے ہیں چمن
یہی عشق ہے جو دلوں کو گرماتا ہے دیتا ہے لگن
عشق جو سچ سے نہ کریں تو کفر کے اندھیرے چھاتے ہیں
پھر جھوٹ در جھوٹ کے سلسلے بڑھتے چلے جاتے ہیں
اسی لیے تو سچ سے بھی عشق ہے یہ اقرار ہے مجھے
اسی لیے تو سکھانا ہے مجھے سبھی جانوں کو عشق کرنا
رب سے اپنی مٹی اور سچ سے ہمیشہ عشق کرنا
اس کی خاطر تمہیں پڑے بھی مرنا
سچ پہ مرنے سے جانو کبھی نہ ڈرنا
عشق دین بھی ایمان بھی تخت بھی ہے اور تختہ بھی
سمندروں سے گہرا، چٹانوں سے مضبوط ہے مگر شکستہ بھی
فطرت سے عشق کرنے والوں پر
راز فطرت کے عیاں ہوتے ہیں
عشق سر سے کرنے والے لوگ
زندہ رہتے ہیں دھڑکنوں میں یہ لوگ
یادیں ان کی کبھی ہوتی نہیں ہیں بوسیدہ
اسی لیے ہاں! مجھے عشق ہے اقرار مجھے
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید