Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
نیلما ناہید دُرانی، لندن - فاختہ

نیلما ناہید دُرانی، لندن

عمانوئیل نذیر مانی صریرِ خامہ مطالعات: 76 پسند: 0

عمانوئیل نذیر مانیؔ۔ امن، مَحبّت اور روشنی کا شاعر
جب پَرِندوں کی چہچہاہٹ، دَرختوں کی سرگوشیاں، خُوشبوؤں کی نرمی، پھُولوں کی تازگی، رنگوں کی قوس، تِتلیوں کی پَرواز، جُگنوؤں کی جھِلمِل، دَریا کی روانی، سَمُندر کی گہرائی اور لہروں کی سرگوشی الفاظ کا رُوپ دھار لیں، تو شاعری جنم لیتی ہے۔
شاعری وہ بے کراں سَمُندر ہے جو اِنسانی دِل و دماغ میں موجزن اِحساسات اور جذبات کو کسی بھی زبان میں ڈھال کر ایک نئے وجود میں لاتی ہے۔ دُنیا میں ہر کوئی قُدرت کے مظاہر کو دیکھتا، محسوس کرتا اور اُن کی خُوبصورتی سے لُطف اندوز ہوتا ہے، مگر چند خُوش نصیب ہی وہ ہوتے ہیں جنہیں قُدرت شاعری، مصوری، موسیقی، قلمکاری اور مُجسمہ سازی جیسے فنون کے لیے چُن لیتی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ خُدا نے اِنسان کو اپنی صِفات کا عکس بنا کر پیدا کیا ہے اور اِن میں سب سے اعلیٰ صِفت تخلیق ہے۔ یہ صِفت اُن خاص لوگوں کو عطا کی جاتی ہے جِن پر رَب کی خاص عِنایت ہوتی ہے۔ کِسی بھی تخلیق کار کے لئے صاحبِ کِتاب ہونا ایک بڑی سعادت ہے، کیونکہ خُدا نے بھی اپنے اِظہار کے لیے کِتابوں کو چُنا اور اُنہیں محفوظ رکھّا۔
عمانوئیل نذیر مانیؔ اُن خُوش نصیبوں میں شامِل ہیں جنہیں تخلیق کی دولت بھی عطا ہوئی اور کِتاب کی سعادت بھی۔
2006 میں جب اُن کا تیسرا شعری مجموعہ ’’ساون میں پھُول کھِلے‘‘ شائع ہوا تو مُجھے اس کی تقریبِ رُونمائی میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کا موقع مِلا۔ تقریب سینٹ میری چرچ کے ہال میں منعقد ہوئی جِس کی صدارت معروف کالم نِگار ڈاکٹر اجمل نیازی (مرحوم) نے کی۔
مَیں نے کِتاب اور صاحبِ کِتاب پر ایک نظر ڈالی تو دِل میں خیال آیا کہ اِس رومانوی شاعر کو کسی فلم کا ہیرو ہونا چاہیے تھا! نوجوانی میں ایک فادر کا وقار اپنانے کے بعد یہ کیسے ایسی رومانوی شاعری کر سکیں گے؟ مگر وقت نے ثابت کیا کہ میرا خدشہ بے بُنیاد تھا۔ عمانوئیل نذیر مانیؔ نے گزشتہ بیس سالوں میں اپنے منصب اور اپنی شاعری دونوں سے پورا اِنصاف کیا ہے۔ وہ ایک کامیاب کاہن ہونے کے ساتھ ساتھ کئی بڑی عبادت گاہوں کے سربراہ رہے ہیں، اور اب تک اُن کی شاعری کے چھ مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔
وہ نہ صرف خُود اَدب سے جُڑے ہُوئے ہیں بلکہ اپنے اَدبی یوٹیوب چینل ’’مکالمہ ٹی وی‘‘ کے ذریعے ادب کے فروغ میں بھی سرگرم ہیں۔ مُجھے یقین ہے کہ جس طرح اُن کی شاعری لوگوں کے دِلوں کو چُھوتی ہے اِسی طرح اُن کے مذہبی خطبات بھی مقبول ہوتے ہوں گے، کیونکہ جب ایک شاعر گفتگو کرتا ہے تو اُس کے الفاظ میں بھی نغمگی اور حُسن پیدا ہو جاتا ہے۔ اُنہیں اپنی زبان اور اپنے وطن سے بےپناہ مَحبّت ہے یہی وجہ ہے کہ ایم اے انگلش کرنے کے باوجود اُنہوں نے اُردو کو اپنا وسیلہء اِظہار بنایا اور اِس میں خُوب شاعری کی۔ اُن کے اشعار میں تازگی، روانی اور سلاست ہے۔ مختصر بحروں میں بڑی بات کہنا اور مُترنم الفاظ کے ذریعے مدعا بیان کرنا ایک بڑا فن ہے اور یہ مہارت اُنہیں اِس لئے حاصل ہوئی کہ انہوں نے سیکھنے کے عمل کو کبھی نہیں روکا۔
عمانوئیل نذیر مانیؔ کا اُسلوب منفرد ہے اور وہ خُدائے سُخن میر تقی میر کی طرح چھوٹی بحر میں بڑے مضامین باندھنے کا ہُنر جانتے ہیں۔

چند منتخب اشعار:

کون آیا ہے آج ساحِل پر؟
موج در موج رقص جاری ہے

اِس میں ہوتی ہے معرفت کی بات
شعر ہر ایک پر نہیں کھُلتا

مَیں نے پاتال سے اُس کو آواز دی
وہ فلک سے اُتر کر گلے آ مِلا

کِتنے پتھّر تراش ڈالے ہیں
ایک بُت کو نِکالنے کے لئے



مَیں تو خُود سے بھی مِل نہیں پاتا
کوئی دِیوار مُجھ میں حائل ہے

روشنی کی تلاش میں مانیؔ
شہر کا شہر گھر سے نِکلا ہے

’’روشنی بانٹ دو زمانے میں‘‘ زیرِنظر شعری مجموعہ سے پہلے عمانوئیل نذیر مانیؔ کے تین شعری مجموعے ’’فاختہ رقص کرے گی‘‘، ’’پہلی نظم مَحبّت ہے‘‘ اور ’’ساون میں پھُول کھِلے‘‘ شائع ہوکر شعری و ادبی حلقوں سے بے پناہ داد و تحسین حاصل کرچکے ہیں۔
سچے جذبوں کی روشنی پھیلانا ہی عمانوئیل نذیر مانیؔ کی زِندگی کا اوّلین مقصد ہے۔ وہ اپنے پیشے اور اپنی شاعری کے ذریعے زمانے میں اُمید، مَحبّت اور اَمن کی روشنی بانٹ رہے ہیں۔ میری دُعا ہے کہ اُن کی روشنی کی کِرنیں ہمیشہ دُنیا کو منور کرتی رہیں۔

خیر اندیش
نیلما ناہید دُرانی
10 فروری 2025
لندن

واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید