Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
طلاق کی بڑھتی ہوئی وجوہات - فاختہ

طلاق کی بڑھتی ہوئی وجوہات

شاہد ایم شاہد مضامین (دوم) مطالعات: 39 پسند: 0

طلاق نہ صرف پاکستان کا مسئلہ ہے، بلکہ یہ عالمگیر بن چکا ہے۔ حالاں کہ سامی اور غیر سامی مذاہب میں خاندان کا تصور بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ دنیا کا پہلا خاندان حضرت آدم اور اماں حوا کا ہے، جہاں نسل انسانی کا آغاز ہوا۔ پھر آہستہ آہستہ نسل انسانی بڑھتی گئی اور خاندان وجود میں آتے گئے۔ اسی سلسلے کی مرہون منت قومیں وجود میں آئیں۔ دنیا کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہونے لگا۔ وقت کے ساتھ ساتھ خاندان بنتے گئے۔ شادی خدا کا الہی منصوبہ اور نسل نو کی آبیاری کا دوسرا نام ہے۔ یہ عمل روز اول سے جاری ہے اور جب تک دنیا قائم و دائم ہے یہ سلسلہ اسی طرح بڑھتا رہے گا۔
دنیا میں طلاق کی شرح کیوں بڑھ رہی ہے۔یہ ایک پچیدہ سوال ہے؟ اس سوال کے جواب میں بہت سے محرکات ہیں جو طلاق کی بڑھتی ہوئی وجوہات کو ظاہر کرتے ہیں۔آئیں چند وجوہات کا ازالہ کرتے ہیں۔

ہم آہنگی کا فقدان :
طلاق کی ایک بڑی وجہ ہم آہنگی کا فقدان ہے۔ بہت سے خاندان اس لیے ٹوٹ جاتے ہیں کہ میاں بیوی کے درمیان ہم اہنگی کا فقدان ہوتا ہے۔ وہ زندگی کے سفر میں ایک دوسرے کو سمجھ ہی نہیں پاتے۔ جب راہیں اور سمتیں فرق ہو جائیں تو نوبت طلاق تک جا پہنچتی ہے۔ عموما گھروں میں چھوٹی چھوٹی باتیں اختلاف کی وجہ بنتی ہیں۔

عدم برداشت :
قوت برداشت صبر کا دوسرا نام ہے۔جب میاں بیوی کے درمیان قوت برداشت ختم ہو جاتی ہے تو معاملات سنگین ہو کر طلاق تک جا پہنچتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی باتیں عدم برداشت کی وجہ سے زندگی کو اجیرن بنا دیتی ہیں۔ پھر ایک وقت آتا ہے ، جب انسان ضمیر کی خلش کے باعث کسی بڑے فیصلے تک جا پہنچتا ہے۔

مالی وسائل :
زندگی میں بعض اوقات مالی وسائل بھی طلاق کی وجہ بنتے ہیں۔ مثال کے طور پر بے روزگاری ، غربت ، مہنگائی کئی دفعہ عورت کی خود مختاری بھی طلاق کی بڑی وجہ بنتی ہے ۔ وہ اپنے وسائل پر اکتفا کرتے ہوئے مرد کو ناچیز جانتی ہے۔ اس کا غرور بات بات پر طعنہ طلاق کی شرح تک نوبت لے آتا ہے۔ ظاہر ہے جب گھر کا ماحول مقابلے کی فضا میں تبدیل ہو جائے تو معاملہ ہار یا جیت پر ختم ہو جاتا ہے۔ مذکورہ شواہد کی بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ مالی وسائل طلاق کی شرح میں خاطرخواہ اضافہ کر رہےہیں۔

بے اولادی :
جب شادی شدہ جوڑا اولاد کی نعمت سے محروم ہو اور کئی سال بغیر اولاد کے گزر جائیں تو زندگی میں شکوک و شہبات جنم لینے لگتے ہیں۔ مرد کے گھر والے یا عورت کے گھر والے طلاق کے فیصلے تک پہنچ جاتے ہیں۔ عموما شعور و آگاہی کے فقدان کے باعث بھی بعض اوقات فیصلے زندگی کو اجیرن بنا دیتے ہیں۔ اور دنیا میں اکثر طلاق بے اولادی کے باعث ہو رہی ہے۔ یہ فیصلہ اکثر میاں بیوی کے خاندان کے اصرار پر کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات رشتے داروں کی باتیں اور طعنے میاں بیوی کو اس حد تک مجبور کر دیتے ہیں کہ نوبت طلاق تک جا پہنچتی ہے۔

جبری شادی :
بعض اوقات والدین زندگی میں ایسے فیصلے کر جاتے ہیں جو بعد میں غلط ثابت ہوتے ہیں۔ جب میاں بیوی کی رضامندی کے بغیر انھیں رشتہ ازدواج میں باندھ دیا جاتا ہے تو کچھ عرصے بعد ہی گھر کا ماحول خراب ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ لڑائی جھگڑے شروع ہو جاتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی باتیں بڑے فیصلوں کو جنم دیتی ہیں۔
غلط فہمی :
جب میاں بیوی کے درمیان غلط فہمی پیدا ہو جائے تو وہ ایک دوسرے سے دور رہنا شروع کر دیتے ہیں۔ فطرت میں روز بروز شک کا سانپ پرورش پانے لگتا ہے۔ گھر کا ماحول خراب ہونے میں جذبات کو چھپانا بھی ایک بڑی خرابی کا باعث بنتا ہے۔

غیر اخلاقی سرگرمیاں :
جب میاں یا بیوی میں سے کوئی ایک بھی غیر اخلاقی سرگرمی میں مبتلا ہو جائے تو معاملہ بگڑ جاتا ہے۔ شک کی نظروں سے ایک دوسرے کو دیکھنا زندگی کے سکون کو تباہ کر دیتا ہے۔غیر اخلاقی سرگرمیوں کے باعث بعض اوقات مرد اپنی بیوی کو قتل بھی کر دیتا ہے۔آج تک غیرت کے نام پر نہ جانے کتنے قتل ہو چکے ہیں۔

خاندانی مداخلت :
اس سلسلے کو توڑنے کے لیے بعض اوقات خاندانی مداخلت بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ لڑکے یا لڑکی کے گھر والوں کی طرف سے میاں بیوی کے درمیان مداخلت طلاق تک جا پہنچتی ہے۔ بعض اوقات والدین کا غلط رویہ اور ہر بات پر روک ٹوک طلاق تک پہنچا دیتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر : ڈاکٹر شاہد ایم شاہد
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید