Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
مٹھا - فاختہ

مٹھا

شاہد ایم شاہد صحت مطالعات: 108 پسند: 0

مٹھا
...
نباتاتی نام :
مٹھے کا نباتاتی نام اسٹرس اورینٹی فولیا
ہے۔Citrus Aurantifolia
...
تاریخی پس منظر :
مٹھا ذائقہ کے اعتبار سے کھٹا میٹھا کسیلا اور کڑوا ہوتا ہے۔یہ لیموں کے سائز سے تھوڑا سا بڑا اور گول ہوتا ہے۔یہ دیکھنے میں خوش نما اور رنگت کے اعتبار سے سبز اور پکنے پر ہلکا نارنجی ہو جاتا ہے۔ اس کا شمار اسٹریس فروٹ میں کیا جاتا ہے۔یہ رس سے بھرا ہوتا ہے۔ہاتھ پاؤں اور سینے کی جلن کم کرتا ہے۔جسم سے فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے۔بڑی ہوئی تیزابیت کم کرتا ہے۔یہ حیرت انگیز پھل ہے اس کا رس وزن کم کرنے میں بہترین مانا جاتا ہے۔یہ مختلف بیماریوں میں اکسیر مانا جاتا ہے۔خاص طور پر اگست سے لے کر نومبر کے درمیان ہونے والے ملیریا بخاروں میں بطور دوا کام کرتا ہے۔جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ انسانی جسم مناسب طور پر ہائیڈریٹ ہے۔
مٹھے کے درخت پانچ میٹر یعنی 16 فٹ تک اونچائی میں بڑھتے ہیں۔ان کی شاخیں بے قاعدہ پھیلتی ہیں۔جو چھوٹی چھوٹی سخت ٹہنیوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ان کے ساتھ نوکیلے کانٹے بھی ہوتے ہیں۔ پھل کا قطر عام طور پر تین سے چار سینٹی میٹر یا ایک سے لے کر ڈیڑھ انچ تک ہوتا ہے۔جب یہ پھل پک جاتا ہے تو اس کا چھلکا پتلا ، سبز اور پیلا نظر آنے لگتا ہے۔گودا نرم اور رسدار ہوتا ہے۔یہ پھل اگست سے لے کر نومبر تک دستیاب رہتا ہے۔یہ مارکیٹ میں مختصر وقت کے لیے دستیاب ہوتا ہے۔چنانچہ ان دنوں ہر کسی کو یہ پھل خرید کر سارے خاندان کو کھلانا چاہیے۔کیونکہ اس میں صحت کے پوشیدہ خزانے موجود ہیں۔پھر موسم کا پھل جس کا ذائقہ اور فرحت بخش احساس قدرت کا خوبصورت انعام ہے۔ خدا نے انسان کے جسم میں ہونے والی کمی کو پورا کرنے کے لیے پھل پیدا کر رکھے ہیں۔ دنیا میں طرح طرح کے پھل ہیں۔ ہر پھل کا اپنا مخصوص ذائقہ اور خوشبو ہے۔ قدرتی طور پر اس پھل میں کیلوریز کم اور غذائی اجزاء زیادہ پائے جاتے ہیں۔طبی اعتبار سے اس پھل کو کچا ، سلاد ، اچار ، فروٹ چارٹ اور دیگر پکوانوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
...
اقسام:
میٹھے کی بیس سے زیادہ اقسام ہیں۔تاہم اختصار کے طور پر اس کی چند اقسام پر روشنی ڈالتے ہیں۔
1. پرشین لائمز :
یہ قسم امریکیوں کے لیے سب سے زیادہ مانوس ہے۔ماہرین نباتات کے مطابق اس کے پودے یورپ میں ایران کے راستے منتقل ہوئے تھے۔اسے پہلے فارس کہا جاتا تھا۔تاہم بعد میں ایک مکتبہ فکر نے دعوی کیا کہ یہ پھل جنوب مشرقی ایشیا سے نکلا اور فارس سے کیلفورنیا پہنچا۔اسے بیرس قسم بھی کہا جاتا ہے۔1895 میں اس کا نام جی حیرس کیلیفورنیا کی نرسری کے نام پر رکھا گیا۔میٹھے کا سب سے بڑا پروڈیوسر امریکہ کی ریاست فلوریڈا ہے۔اس پھل کو مچھلی ،مرغی، چاول ، کاک ٹیل اور چٹنیوں میں شامل کیا جاتا ہے۔لیکن زیادہ تر بطور پھل اور سلاد استعمال کیا جاتا ہے۔
2. کی میکسیکن لائمز :
یہ پھل ریاستہائے متحدہ میں موسم گرما میں دستیاب ہوتا ہے۔یہ ذائقہ میں میٹھا کسیلا اور کڑوا ہوتا ہے۔یہ قسم پرشین لائم سے ذرا مختلف ہے۔یہ سائز میں چھوٹے جلد ہلکی رنگت کے ساتھ ذرا سخت ہوتی ہے۔ان کا مخصوص ذائقہ ہے جو پھولوں کی خوشبو جیسا معلوم ہوتا ہے۔اسے پکوانوں میں خوب شامل کیا جاتا ہے۔اس کے جوس کو اسٹرابیری، ناریل، ایوا کوڈو کی طرح استعمال کیا جاتا ہے۔
3. مکروت لائمز :
یہ قسم ایک مخصوص گانٹ والی شکل رکھتی ہے۔لیکن اس پھل کے پتے ذائقے کا حقیقی احساس فراہم کرتے ہیں۔ایک بار توڑنے کے بعد مکروت کے پتے سوکھ جاتے ہیں۔زیادہ تر اس کے پتوں کو پیس کر مصالحہ بنایا جاتا ہے۔یہ مصالحہ پکوانوں کو مزیدار بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔بعض اوقات پکوانوں میں جلد کا عرق بھی شامل کیا جاتا ہے۔تحقیق کے مطابق اس کا رس کم ہی استعمال ہوتا ہے۔کچھ لوگ اس کے ذائقے کا موازنہ صابن سے کرتے ہیں۔
4. لائمز کیوٹس :
جیسا نام سے ظاہر ہے کہ یہ قسم کی میکسیکن اور مکروت کا ہائبرڈ ہے۔یہ میٹھا اور کھٹا ذائقہ کا مجموعہ ہے۔یہ قسم زیادہ تر فلوریڈا میں پائی جاتی ہے۔بنیادی طور پر اس کی تین اقسام ہیں۔مثلا یوسٹس ، میکلنٹنڈاور تاویرس۔یہ نام ان خطوں سے اخذ کیے گئے ہیں جہاں وہ اگائے جاتے ہیں۔سردیوں کے موسم میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔اس لیے یہ ہائبرڈ دوسرے مٹھے کے مقابلہ میں کسی حد تک سرد درجہ حرارت کو برداشت کر سکتے ہیں۔تاہم مٹھے کو پکنے کے لیے 22 ڈگری فارن ہائٹ درجہ حرارت درکار ہوتا ہے۔مٹھے کی یہ سب سے اہم قسم ہے۔ جب اسے کاٹا جاتا ہے تو یہ میٹھا ذائقہ فراہم کرتا ہےاس قسم کو بھی کئی طریقوں سے زیر استعمال لایا جاتا ہے مثال کے طور پر جوس، دہی، سلاد اور پھل۔اسے لیموں کے متبادل بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
5. فنگر لائمز :
جیسا نام سے ظاہر ہے اس کی شکل انگلی جیسی ہے۔انہیں آسانی سے پہچانا جا سکتا ہے۔جب اسے کھانے کے لیے کاٹا جاتا ہے تو ذائقے سے بھرے ہوئے مٹر نما دانے نکل آتے ہیں۔اس پھل کی ظاہری شکل ویگن کیو یار کا عرفی نام دیتی ہے۔دیگر لیموں کی طرح ان میں بھی وٹامن سی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔یہ قسم بنیادی طور پر اسٹریلیا کے اشکبنڈی علاقوں میں اگتی ہے۔یہ ایک طویل عرصہ سے ملک کی جھاڑیوں اور صحرائی علاقوں میں دوا کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔انہیں زیادہ تر ہائیڈریشن کے مقصد کے لیے کھایا جاتا ہے۔خاص طور پر اگر کسی نے لمبے سفر پر جانا ہے تو اس پھل کا استعمال کرنا چاہیے۔لمبے سفر میں یہ بہت مفید ہے۔قے اور متلی سے بچاتا ہے۔اس کی ایک خاص خوبی یہ ہے کہ اس سے سمندری غذا کے پکوانوں کے ساتھ کھا سکتے ہیں۔عموما یہ پھل ان لوگوں کو پیش کیا جاتا ہے جو زیادہ میٹھا پسند نہیں کرتے۔
6. ڈیزرٹ لائمز :
اسے صحرا کا مٹھا بھی کہا جاتا ہے۔یہ ایک اسٹریلوی قسم ہے۔ یہ قسم تیز گرمی میں پرورش پاتی ہے۔سردی کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس نسل کی ایک اور مماثلت یہ ہے کہ یہ پھل اسٹریلیا کے بش ایریا میں بھی اگایا جا سکتا ہے۔یہ طویل عرصے سے مقامی ادویات بنانے میں استعمال ہو رہا ہے۔صحرائی مٹھے کے متعدد فوائد ہیں۔اس پھل میں سوڈیم اور پوٹاشیم کا تناسب زیادہ ہے۔اس لیے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس کے استعمال سے بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے۔اس فصل کے بہت سے مقاصد ہیں۔مثلا اس کا کھانا بھی کھایا جاتا ہے۔اس سے مصالحہ جات کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جاتا ہے۔۔اس سے مکھن کے ذائقے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔چکن، سمندری غذا کے ساتھ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔اسے مختلف خربوزوں اور آموں کے ساتھ بھی کھایا جا سکتا ہے۔اس پھل کو خشک کر کے پاؤڈر بنایا جاتا ہے۔
7. سویٹ لائمز :
جیسا نام سے ظاہر ہے یہ ایک ذائقے دار قسم ہے۔اس کی رنگت قدرے پیلی ہوتی ہے۔اس کی شکل لیموں سے ملتی جلتی ہے۔کچھ ماہرین نباتات کا خیال ہے کہ یہ پھل میکسیکن کے مٹھے اور میٹھے لیموں کے درمیان ایک کراس ہے۔یہ پھل زیادہ تر بحیرہ روم اور امریکہ میں کاشت کیا جاتا ہے۔لیکن اس کے ابتدائی شواہد ہندوستان کی سرزمین سے ملتے ہیں ۔یہ کم تیزابیت والے مٹھے ہیں۔انہیں کچا بھی کھایا جا سکتا ہے۔رس کو پانی میں ملا کر پیا جا سکتا ہے۔یہ سلاد اور چٹنی بنانے کے لیے زیادہ موزوں ہیں۔اسے لذیذ پکوانوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
8. رنگ پور لائمز :
انہیں رنگ پور کے مٹھے یا انڈین منڈران لائمز بھی کہا جاتا ہے۔یہ منڈران اور لیموں کا ہائبرڈ ہے۔یہ چھوٹے سنگترے کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔تکنیکی اعتبار سے یہ مٹھے نہیں ہیں ۔لیکن ان کے کھٹے ذائقہ کی وجہ سے ان کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ان میں بہت سے بیج ہوتے ہیں۔بیجوں کی وجہ سے رس کم ہوتا ہے۔ان کا ذائقہ پھولوں، مشکی اور دھواں دار ہوتا ہے۔یہ امریکہ کی ریاست فلو رایڈا میں دستیاب ہیں۔یہ پھل کاک ٹیل بنانے کے لیے کافی ہے۔اس کا استعمال سور کے گوشت ، گائے کے گوشت اور سمندری غذا کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
9. کالا منسی لائمز :
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پھل مکروت اور منڈران سنگترے کا مرکب ہے۔کالا منسی لائمز کے کئی نام ہیں۔بشمول فلپائن ، کالا منڈین اور کستوری۔ممکنہ طور پر یہ فلپائن کا مقامی پھل ہے۔اس کی جلد باہر سے چمکدار اور سبز ہوتی ہے۔اندر سے نارنجی جو اسے دلکش بناتا ہے۔اکثر اسے سمندری غذا کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔کیونکہ کھٹا ذائقہ اکثر مچھلی کی چٹنی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔یہ بہت خاص مٹھے ہیں۔ان میں تھوڑی سی مٹھاس ہوتی ہے۔اس کا رس کسی شربت اور پانی میں ملا کر پینے سے راحت محسوس ہوتی ہے۔اسے مرچ ادرک جیسے مصحالوں کے ساتھ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔بشمول بہت سے پھلوں مثال کے طور پر عام خربوزہ اور ایواکاڈو کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔اسے مختلف پکوانوں کے لیے بھی مفید مانا گیا ہے۔
10. لومی لائمز :
خشک مٹھے کی کئی اقسام ہیں۔انہیں لومی بھی کہا جاتا ہے ۔یہ قسم مشرق وسطی کہ ملک امان سے تعلق رکھتی ہے۔یہ پھل ایشیائی اور مشرق وسطی کہ ممالک میں کھانے پکانے کے لیے مقبول ہے۔عمانی لومی کے بارے میں مشہور ہے کہ ان کے اعلی معدنیاتی اور وٹامنز کی بدولت بے شمار فوائد ہیں۔لومی بنانے کے لیے تازہ مٹھے کو ابال کر یا نمکین پانی میں بھگو دیا جاتا ہے۔پھر اسے دھوپ میں خشک کرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔یہ عمل بنیادی طور پر مٹھے کو خمیر کرتا ہے۔یہ نمکین تیز اور میٹھا ذائقہ فراہم کرتا ہے۔ لومی کی جلد سیاہ یا بھوری ہوتی ہے۔لیکن اس پر منحصر ہے کہ وہ کتنے عرصہ سے خشک ہو رہی ہے؟ لیکن اس کا پھل ہمیشہ سیاہ ہوتا ہے۔اسے پیس کر مصالحہ بھی بنایا جاتا ہے۔غذائی فوائد حاصل کرنے کے لیے اس کی چائے بھی بنائی جاتی ہے۔یہ چٹنیوں اور چاولوں کی ترکیبوں سمیت فارسی پکوانوں کے لیے مشہور ہے۔
11. سپینش لائمز :
انہیں سپائنش لائمز یا ماموٹیلیو بھی کہا جاتا ہے۔یہ سائز میں چھوٹے ہوتے ہیں۔ان کا قطر دو انچ سے زیادہ نہیں ہوتا۔غذائی اعتبار سے یہ پاور ہاؤس ہے۔یہ پھل کیریبین اور جنوبی امریکہ سے تعلق رکھتا ہے۔جمییکا کے لوگ داستانوں کے لیے مشہور ہیں کہ حاملہ عورت کے جڑواں بچے پیدا ہوں گے۔یہ پھل بحر الکاہل اور افریقہ کے اشکبنڈی علاقوں میں اگائے جاتے ہیں۔امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں بھی وسیع پیمانے پر دستیاب ہیں۔یہ نسل پکنے پر میٹھی ہو جاتی ہے۔ذائقہ کے اعتبار سے اس کا موازنہ لیچی اور روایتی مٹھوں سے کیا گیا ہے۔عام طور پر اس سے خام حالت میں کھایا جاتا ہے لیکن زیادہ تر مشروبات بنائے جاتے ہیں۔
...
مجموعی پیداوار :
فاسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں مٹھے کی کل پیداوار 21.5 فی میٹرک ٹن ہے ۔چند بڑے پروڈیوسر ممالک کے نام اور پیداواری حجم کی تفصیل درج ذیل ہے۔
* انڈیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 3.8
* میکسیکو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 3.1
* چین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2.6
* ارجنٹائن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1.8
* برازیل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1.6
* ترکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1.3
...
غذائی حقائق :
* توانائی 30 کیلوریز
* کاربوہائیڈریٹس 10.5 گرام
* شکر 1.7 گرام
* ڈائٹری فائبر 2.8 گرام
* پروٹین 0.7 گرام
* پانی 88.3 گرام
...
وٹامنز / مقدار / یومیہ ضرورت
3 فیصد تھایا مین بی ون 0.03 ملی گرام
2 فیصد رائبو فلیون بی ٹو 0.02 ملی گرام
1 فیصد نیا سین بی تھری 0.2 ملی گرام
4 فیصد پینٹوتھینک ایسڈ بی فائیو 0.217 ملی گرام
3 فیصد وٹامن بی سکس 0.046 ملی گرام
2 فیصد فولیٹ بی نائن 8 مائیکرو گرام
2 فیصد وٹامن سی 29.13 ملی گرام
...
معدنیات / مقدار / یومیہ ضرورت
3 فیصد کیلشیم۔۔۔۔۔ 33 ملی گرام
3 فیصد آئرن۔۔۔۔0.6 ملی گرام
1 فیصد مگنیشیم۔۔۔۔۔۔۔ 6 ملی گرام
1 فیصد فاسفورس۔۔۔۔۔۔ 18 ملی گرام
3 فیصد پوٹاشیم۔۔۔۔ 102 ملی گرام
0 فیصد سوڈیم۔۔۔ 2 ملی گرام
...
دفاعی مرکبات :
مٹھے میں مندرجہ ذیل دفائی مرکبات پائے جاتے ہیں۔
* Flavonoids
* Limonoids
* Phenoloic acids
* Coumarins
* Alkaloids
* Terpenoids
...
طبی فوائد :
مٹھے کے بے شمار فوائد ہیں۔طبی لحاظ سے چند فوائد مندرجہ ذیل ہیں۔
1. یرقان میں مفید :
یرقان کا تعلق جگر کے امراض سے ہے۔مٹھا جگر کے افعال کو بہتر بنانے میں مددگار ہے۔یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر اسے جگر کے افعال کو بہتر بنانے میں تجویز کرتے ہیں۔یہ پھل ایسے لوگوں کے لیے مفید ہے جنہیں جگر کی گرمی کی وجہ سے ہتھیلیوں اور پیروں کے تلووں میں جلن کی شکایت رہتی ہے۔چونکہ یرقان ہیپاٹائٹس کی علامت ہے۔مٹھا قدرتی طور پر جگر کے امراض کو ٹھیک کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔اگست سے نومبر تک اس کا استعمال جگر کے مریضوں کے لیے رحمت ایزدی ہے۔یہ پھل جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرتا ہے۔لہذا جگر کی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔
2. متلی اور قے :
مٹھا حاملہ خواتین کی متلی اور قے دور کرنے کے لیے لاجواب پھل ہے۔اس کا خوش گوار ذائقہ اور مہک کھانے میں آسانی پیدا کرتا ہے۔ایسے لوگ جنہیں برسات کے موسم میں متلی اور قے کی شکایت ہو۔وہ روزمرہ کی خوراک میں اس کا استعمال ضرور کریں۔
3. ملیریا بخار میں :
برسات کے موسم میں اکثر ملیریا بخار پھیلتا ہے۔مٹھے میں طاقتور خصوصیات موجود ہیں جو ملیریا ٹھیک کرنے کی استعداد رکھتی ہیں۔اس میں وٹامن سی کی اعلی مقدار موجود ہے جو بخار کم کرنے میں موثر ثابت ہوتی ہے۔وٹامن سی سوزش کم کرنے کے ساتھ ساتھ جسم کے درجہ حرارت کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔یہ بخار سے ہونے والے انفیکشن کو ٹھیک کر کے قوت مدافعت کو بحال کر دیتا ہے۔اس میں بخار سے لڑنے والا جز کونین پایا جاتا ہےجو ان تمام ادویات میں پایا جاتا ہے جو بخاروں میں مبتلا مریضوں کو دیا جاتا ہے۔
4. وٹامن سی سے بھرپور :
مٹھا وٹامن سی سے بھرپور پھل ہے۔یہ قوت مدافعت بڑھانے میں عام کردار ادا کرتا ہے۔وٹامن سی جسم کو انفیکشن سے بچاتا ہے۔جلد کو صحت مند رکھتا ہے۔جدید تحقیق کے مطابق وٹامن سی کی مناسب مقدار نہ صرف نزلہ زکام سے بچاتی ہے بلکہ جسم میں کولیجن کی پیداوار بھی بڑھاتی ہے۔یہ جلد کی لچک اور دلکشی برقرار رکھتی ہے۔
5. وزن میں کمی :
مٹھے کا رس وزن کم کرنے میں معاون ہے۔اس میں موجود سٹرک ایسڈ جسم میں چربی کو تیزی سے کم کرتا ہے۔مٹھے کا رس صبح نہار پینے سے جسمانی میٹابولزم میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے کیلوریز بہت جلد جل جاتی ہیں۔وزن میں واضح کمی شروع ہو جاتی ہے۔
6. جلدی عوارض میں:
مٹھے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ اور وٹامن سی جلد کو نقصان دہ فری ریڈیکل سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ یہ نہ صرف جلد کو چمکدار بناتے ہیں بلکہ اس میں ہونے والی جھریوں اور دھبوں کو بھی کم کرتے ہیں۔جلد اور بالوں کو صحت مند رکھتے ہیں۔بالوں کی خوبصورتی اور چمک میں مٹھوں کا اہم کردار شامل ہے۔مٹھوں میں موجود کئی وٹامنز اور معدنیات جلد کے لیے بے حد مفید ہیں۔
7. پانی کی مقدار :
قدرتی طور پر مٹھے میں پانی کی مقدار بہت زیادہ پائی جاتی ہے۔مٹھے کا رس ڈی ہائیڈریشن کی کمی پوری کرتا ہے۔جسم میں ڈی ہائیڈریشن کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔مثلا جسم سے بہت زیادہ پسینہ خارج ہو جانا ، بخاروں کے باعث کمزوری ، ڈائریا اور پیچش۔ ان تمام پیچیدگیوں کے باعث پیدا ہونے والی ڈی ہائیڈریشن کے لیے مٹھوں کا استعمال بہترین مشروب ثابت ہوتا ہے۔
8. پیٹ کا السر :
یہ پی ایچ ویلیو کی بنا پر پیٹ کے السر میں مفید ہے۔اس پھل میں فاسد مادوں کو خارج کرنے کی قوت موجود ہے۔آنتوں کے زخم بہت جلد مندمل ہو جاتے ہیں۔پیٹ کا اپھارا ، جلن اور متلی میں مٹھا بہت مفید پھل ہے۔
9. نظام انہضام کی خرابیاں :
مٹھے کی رس سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے۔چونکہ یہ تیزابی ہوتا ہے۔لعاب دہن سے کھانے کو بہتر بناتا ہے۔اس میں موجود فلیو نائڈز ہاضمے کے رس کے اخراج کو متحرک بناتے ہیں۔جو لوگ قبض کے مرض میں مبتلا ہیں اس کا رس آنتوں کے نظام کو منظم کرنے میں مدد دے گا۔ایسے لوگ جو بار بار جلن یا ایسڈ ری فلوکس کا شکار رہتے ہیں ۔وہ کھانے سے 30 منٹ قبل گرم گلاس پانی میں مٹھے کا رس ڈال کر استعمال کریں۔
10. یو ٹی آئی انفیکشن :
مٹھا یو ٹی آئی انفیکشنز میں بے حد مفید ہے۔یہ پیشاب کی نالی میں انفیکشن کو ٹھیک کرتا ہے۔یہ پیٹ کے نچلے حصے میں درد، دشواری اور پیشاب کرتے وقت جلن جیسی علامات ختم کر دیتا ہے۔مزید براں اس میں پوٹاشیم زیادہ ہوتا ہے جو مثانے اور گردوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔یہ پیشاب کی نالی میں نقصان دے بیکٹیریا کے آفزائش کو روکتا ہے۔یہ دافی سوزش ہے۔مجموعی طور پر مدافتی نظام کو بہتر بناتا ہے۔یہ جسم میں موجود فری ریڈیکل سے لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
11. آنکھوں کی صحت :
مٹھا آنکھوں کی صحت میں بے حد مفید ہے۔کیونکہ اس میں وٹامن اے اور سی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔وٹامن اے آنکھوں کی صحت کے لیے بہت اچھا ہے۔یہ رات کی بینائی اور میکولر انحطاط کو روکتا ہے۔یہ جسم میں موجود فری ریڈیکل سے لڑ کر آکسیڈیٹو تناؤ سے بچاتا ہے۔اس میں ایسی خصوصیات موجود ہیں جو موتیے کی افزائش کو روک دیتی ہیں۔
12. گردوں سے پتھری کا اخراج :
مٹھا طبی لحاظ سے بہت بڑی نعمت ہے۔یہ ایسے لوگوں کے لیے بہت مفید ہے جو گردوں کے مسائل سے دوچار ہیں۔اس کا باقاعدہ استعمال گردوں سے فاسد مادوں کے اخراج میں مدد دیتا ہے۔پتھری خارج کر دیتا ہے اور مزید بننے کے عمل کو روک دیتا ہے۔اس ضمن میں مٹھوں اور لیموں کا رس بہترین کردار ادا کرتے ہیں۔
13. دماغی صحت :
مٹھے میں موجود فلیو نائڈز بڑھتی عمر میں ہونے والی بیماری جیسے الزمائرکو روک دیتا ہے۔اس کے باقاعدہ استعمال سے جسم و ذہن صحت مند رہتے ہیں۔
14. مسوڑھوں کے مسائل:
وٹامن سی کی کمی کئی بیماریوں کا سبب ہے۔اس میں سکروی بھی شامل ہے۔یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں مسوڑھووں کی سوزش، ہونٹوں کا پھٹنا اور فلو کی شکایت رہتی ہے۔مٹھے کا استعمال نہ صرف اس بیماری کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتا ہے بلکہ جسم میں وٹامن سی کی مقدار کوپوری بھی کر دیتا ہے۔
...
احتیاطی تدابیر :
مٹھا استعمال کرتے وقت مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر پر ضرور عمل کریں۔
* مٹھے کا رس جلد کو سورج کی روشنی کے لیے زیادہ حساس بنا سکتا ہے جو ممکنہ طور پر جلنے کا سبب بن سکتا ہے۔سورج کی براہ راست روشنی سے ہر ممکن بچیں۔
* کچھ لوگوں کو مٹھے کھانے سے الرجی ہو سکتی ہے۔اگر انہیں کھانے سے خارش سوجن یا سانس لینے میں دشواری جیسی علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں۔
* مٹھے کا رس انتہائی تیزابیت والا ہوتا ہے۔یہ دانتوں کے اینیمل کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔رس پینے کے بعد منہ کو پانی سے ضرور دھوئیں۔
* بہت زیادہ رس پینے سے ، ڈائریا، پیچس ،سینے کی جلن ، پیٹ کا السر یا ہضم کے دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔لہذا رس مناسب مقدار میں پیں تاکہ جسم میں کوئی پیچیدگی پیدا نہ ہو۔
* میٹھے کا پانی قبض کشا دوائیوں ، خون پتلا کرنے والی دوائیوں یا اینٹی بائیوٹک کے ساتھ تعامل کر سکتا ہے۔
* مٹھے کے چھلکے سنبھالتے وقت احتیاط رکھیں کیونکہ انہیں پکڑنے سے ہاتھ میں جلن ، سوزش اور الرجی ہو سکتی ہے۔
...
ڈاکٹر شاہد ایم شاہد
(واہ کینٹ)
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید