Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
دل کا عالمی دن - فاختہ

دل کا عالمی دن

شاہد ایم شاہد صحت مطالعات: 5 پسند: 0

عالمی ادارہ برائے صحت کے زیر اہتمام دنیا بھر میں ہر سال انتیس ستمبر کو دل کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔واضح ہو اس دن کو ہر سال کسی نہ کسی تھیم کے تحت منایا جاتا ہے۔ رواں برس جو تھیم مقرر کیا گیا ہے اس کا عنوان کچھ یوں ہے۔
"Do not miss a beat"
"دھڑکن نہ چھوٹے"
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا کے علاقوں میں ایک منٹ میں قریبا آٹھ لوگ قلبی امراض کے باعث فوت ہو جاتے ہیں ، جبکہ دنیا بھر میں ایک کروڑ 80 لاکھ افراد دل کی بیماریوں کے باعث ہر سال زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ہر پانچ میں سے ایک شخص اور ہرآٹھ میں سے ایک خاتون دل کی بیماری میں مبتلا ہے۔
اسی بات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عالمی ادارہ برائے صحت نے اس دن کو منانے کا فیصلہ کر کے لوگوں کو دل کی بیماریوں کے متعلق آگاہی اور بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے شرح اموات میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکتی ہے۔ اقوام متحدہ نے ایک حالیہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ مستقبل قریب میں دل کے مریضوں کی تعداد ۱۷ ملین سے بڑھ کر ۳۰ ملین تک جا پہنچے گی۔
ان بیماریوں کے بنیادی اسباب میں تمباکو نوشی ، شراب نوشی، غیر متوازن غذا ، جسمانی سرگرمیوں کا فقدان ، ذہنی دباؤ ، فاسٹ فوڈز کا بکثرت استعمال ، ناقص کوکنگ آئل اور ورزش نہ کرنے جیسے عوامل شامل ہیں۔ یوں کہہ لیجئے یہ دن دل کی صحت کے حوالے سے یہ عالم گیر تحریک ہے جسے اب عوام الناس تک پہنچانے کے لیے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کا سہارا لے کر درست معلومات کو لوگوں کے گھروں کی دہلیز تک پہنچانا مقصود ہے۔ اگر اس دن تھوڑا سا وقت نکال کر اپنے دل کی صحت کا راز جاننے کے لیے طبی ماہرین کی گفتگو کو سن لیا جائے تو نفسیاتی طور پر ایک کہرام مچ جائے گا۔ دل غمزدہ ہو جائے گا۔ امراض کے اعداد و شمار سن کر تکلیف پہنچے گی۔آپ کبھی امراض دل کے شعبہ جا کر دیکھیں۔وہاں مریضوں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملیں گی۔ ہر شخص نے اپنے دل پر ہاتھ رکھا ہوگا۔ دوسرے ہاتھ میں بھاری رپورٹ کا بوجھ ہوگا۔ ڈاکٹروں کی بھاری فیسیں سن کر مریض بے دل ہو جاتے ہیں ۔وہ تشویش میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔چلیں تو سانس اکھڑتی ہے۔ سانس پھولتا ہے۔ وہی دل جو ایک منٹ میں 70 سے 80 بار دھڑکتا تھا اب وہی دھڑکن یا تو بہت زیادہ تیز یا بہت زیادہ کم ہو جاتی ہے۔ ہماری طرز زندگی غیر متوازن غذا اور لاپرواہی کے باعث دل کو اضافی دکھوں کا بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق دل کے امراض میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔دنیا میں صحت کے متعلق سب سے بڑی بیماری ہارٹ وسکولر ڈیزیز ہیں جنہیں ام الامراض بھی کہا جا سکتا ہے۔یہ ایک ایسی بیماری ہے جو دل اور خون کی نالیوں کو متاثر کرتی ہے۔ اکثر دیکھنے میں آتا ہے یہ مسائل اس وقت زیادہ وقوع پذیر ہوتے ہیں ، جب خون کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں۔
اس کیفیت کے باعث اکثر دل کا دورہ یا فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس بیماری کے باعث دل، دماغ، گردے اور آنکھیں متاثر ہوتی ہیں۔
دل کی دیگر بیماریوں میں مایو کارڈل انفریکشن بھی عام ہے۔ اس بیماری کے باعث اکثر دل کو فراہم کرنے والی شریانیں بند ہو جاتی ہیں۔ جب دل کے کسی حصے میں خون کا بہاؤ مکمل طور پر رک جاتا ہے تو دل کے پٹھوں کو بری طرح نقصان پہنچتا ہے۔ فالج بھی اکثر اس وقت وقوع پذیر ہوتا ہے جب دماغ کو خون کی فراہمی رک جاتی ہے۔یہ سنگین کمزوری بعض اوقات موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔اکثر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ دل خون کو پمپ کرنے کے قابل ہی نہیں ہوتا جس کی وجہ سے بعض اوقات دل یک دم بند ہو جاتا ہے۔بعض حالتوں میں دل کی دھڑکن غیر معمولی طور پر تیز یا بہت سست ہو جاتی ہے۔جس کے باعث دل بے قاعدہ طور پر دھڑکنا شروع ہو جاتا ہے۔ بعض حالتوں میں بازوؤں اور ٹانگوں کی تنگ شریانیں خون کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈال کر دل کو بند کر دیتی ہیں۔انسان کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔دل کی ایک خطرناک حالت پیدائشی بیماریاں ہیں جو پیدائش کے ساتھ شروع ہو کر موت تک جاتی ہیں۔
اگر دل کی بیماریوں کی وجوہات کا تذکرہ کریں تو یہ ایک لمبی فہرست ہے لیکن اختصار کے ساتھ چند وجوہات کا ذکر جو آج کل عام ہیں ، انہیں جاننا بہت ضروری ہے۔ چند بڑی وجوہات میں ہارٹ وسکولر ڈیزیز ، ایتھرو سکلروسس، ہائی بلڈ پریشر، ، شوگر، ہائی کولیسٹرول یہ بار بار سوزش یا انفیکشن امراض میں اضافہ کرتا ہے۔ دل کی بنیادی بیماریوں کے عوامل میں تمباکو نوشی ، شراب نوشی، موٹاپہ ، غیر متوازن غذا اور ورزش نہ کرنا شامل ہے۔ دل کی امراض اکثر مردوں میں 45 سال اور خواتین میں 55 سال کی عمر کے بعد شروع ہوتے ہیں۔ لیکن یہ عمر کے کسی حصے میں بھی ہو سکتے ہیں۔
دل کے مریضوں کی علامات میں اکثر سانس کی تنگی ملے گی ، سینے میں درد اٹھے گا ، بائیں بازو تک درد پھیلے گا ، کمزوری اور تھکاوٹ کا عام رجحان ہوگا ، پیروں ٹخنوں ٹانگوں اور چہرے پر سوزش ہوگی، خون کی کمی ہوگی ، تھوڑا سا چلنے سے سانس پھول جاتا ہے ، اکثر بے ہوشی یا چکر آئیں گے۔مجموعی طور پر مریض کمزوری اور سانس کی تنگی کا ذکر کرے گا۔دل کے امراض میں مبتلا مریضوں کو چاہیے کہ وہ وقتا فوقتا اپنے ڈاکٹر سے چیک اپ کرواتے رہا کریں۔ معمول کے مطابق اپنی ٹیسٹ لازمی کروائیں تاکہ بروقت مدد اور تشخیص کے ذریعے زندگی کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ اگر ہمیں اپنی صحت اور زندگی سے پیار ہے تو اپنے دل کی حفاظت کر لیجئے کیونکہ یہ زندگی کا سرچشمہ حیات ہے۔زندگی کا سارا سارا دارومدار اس کے ارد گرد گھومتا ہے۔
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید