Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
ضرورت ایجاد کی ماں ہے - فاختہ

ضرورت ایجاد کی ماں ہے

شاہد ایم شاہد مضامین مطالعات: 67 پسند: 0

ضرورت ایجاد کی ماں ہے
کہاوتیں ،مقولے، مثلیں حکمت و معرفت کا خزانہ ہوتی ہیں۔ یہ زمانوں کے تجربات و مشاہدات کا ناقابل بیان نچوڑ ہوتی ہیں۔ یہ تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھی جاتی ہیں۔ یہ ہماریے اباؤ آجداد کا وہ تحفہ ہیں جو انہوں نے عمر بھر دیکھا سمجھا پرکھا اور پھر آنے والی نسلوں کے لیے منتقل کر دیا ہوتا ہے۔ روز اول سے لے کر تا حال دریافتوں اور ایجادوں نے دنیا بھر میں اپنا لوہا منوایا ہے۔تاریکی سے لے کر روشنی تک کے سفر میں سائنس نے تہلکہ مچا رکھا ہے۔انسانی فطرت کے تجسس نے اسے نت نئی دریافتوں پر اکسایا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے ضروریات زندگی بڑھیں اسی طرح ایجادوں کے باعث انسان کی مشکلات میں واضح کمی آتی جا رہی ہے۔آج جو زمانے کے اندر آسائشیں موجود ہیں۔ان کے پیچھے عقلی دلائل کا بڑا ہاتھ ہے۔انسان نے نسل در نسل ترقی کے جو خواب دیکھے ہیں۔ان کی تعبیر میں محنت لگن اور تحقیق بنیادی عناصر ہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ 21اکیسویں صدی نے انسان کو ایک ایسے موڑ پر لا کر کھڑا کر دیا ہے۔جہاں جدید ٹیکنالوجی کے بغیر ترقی کی راہ ہموار نہیں ہو سکتی۔سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحانات نے انسانوں کو گلوبلائزیشن کے تحت قربتیں اور منزلیں آسان بنا دی ہیں۔ایک انسان ہزاروں میل دور بیٹھا ہوا بھی ایک دوسرے سے روبرو بات چیت کر سکتا ہے۔سوشل میڈیا کے جدید ترین ٹولز میں واٹس ایپ ، فیس بک ، یوٹیوب ، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک نے ذاتی دلچسپیوں کو بہت زیادہ بڑھا دیا ہے۔ہر کسی نے فیس بک پر اپنی آئی ڈی بنا کر ایک دوستانہ ماحول بنایا ہوا ہے۔وہ اپنی پسند کے مطابق چیزوں کو اپلوڈ کرتا ہے۔ اسی طرح عصر حاضر میں لکھاریوں ، نقادوں ، محققوں ، مبصروں اور ترجمہ نگاروں کو وقت کی تیز رفتار کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔ظاہر ہے پہلے زمانہ میں قلم کی سیاہی سے لکھنے کا رواج تھا۔پھر وقت نے آہستہ آہستہ کروٹ بدل۔کمپیوٹر کا زمانہ آ گیا۔کمپیوٹر سے لیپ ٹاپ اور لیپ ٹاپ سے موبائل تک کے سفر میں جن تبدیلیوں نے سحر انگیزی پیدا کی ہے۔وہ جدید ٹیکنالوجی کی فخریہ کاوش ہے۔اگر ہم وقت کے ساتھ ہاتھ نہیں ملاتے تو ترقی میں بہت پیچھے رہ جائیں گے۔یہ وقت کی سزا نہیں بلکہ وقت کی ضرورت ہے۔اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے آل پاکستان رائٹر ویلفیئر ایسوسی ایشن نے آن لائن سہ روزہ کانفرنس مورخہ 5سے 8اگست تک انعقاد کیا۔اس تنظیم کے روح رواں جناب ایم ایم علی صاحب ہیں۔وہ ہمیشہ لکھاریوں کی تمیر و ترقی کے خواہش مند رہتے ہیں۔انہوں نے وقت کو غنیمت جان کر جشن آزادی کے موقع پر ڈیجیٹل اسکلز سکھانے کا اہتمام کیا۔اس پروگرام کے ٹرینر پاکستان مرکز مسلم لیگ آئی ٹی کے ماہر ملک وقاص سعید صاحب تھے۔انہوں نے سہ روزہ کانفرنس میں مندرجہ ذیل موضوعات کو سکھانے کا عملی طور پر مظاہرہ کیا۔
* مصنوعی ذہانت کا مثبت و موثر طریقہ
* کانٹینٹ رائٹنگ میں فیکٹ چیک کی اہمیت
* ذاتی بلاگ کی تعمیر و ترتیب
* تحریروں کے لیے پراثر گرافکس کی تخلیق
مذکورہ تمام اسکلز کو زوم پلیٹ فارم کے ذریعہ سکھایا گیا۔شرکاء کی تعداد ڈیڑھ سو تک رہی۔اوقات کار رات آٹھ بجے سے 10 بجے تک تھے۔پہلے روز سے لے کر آخری روز تک تمام دوستوں کی دلچسپی برقرار رہی۔ملک وقاص سعید صاحب کا انداز گفتگو سحر انگیز تھا۔جو انگ انگ اور گودے گودے میں سے گزرنے سے عبارت تھا۔ سوالات کا سیشن بھی بہت ہی کارآمد تھا جو گہری دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔ جن لوگوں نے سوالات اٹھائے انہوں نے ارسطو کے نظریہ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی گوناں گوں خوبیوں کو ظاہر کیا۔کیونکہ جو دماغ سوال نہیں سوچتا۔وہ عملی مظاہرہ نہیں کر سکتا ۔ وہ سیکھنے سے محروم رہ جاتا ہے۔آن لائن سیشن میں آسان طریقہ برو کار لاتے ہوئے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو جس موثر انداز سے سمجھایا گیا۔وہ بہت ہی شاندار اور عملی طور پر موثر تھا۔وقت بچاؤ مہم کے تحت انہوں نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کو استعمال کرنے کا جو طریقہ بتایا۔وہ لکھاریوں کے لیے بے حد مفید تھا۔اس میں چیک فیکٹ کی اہمیت پر جس طرح زور دیا گیا۔وہ کالم میں چربہ سازی کا ماحول پیدا نہیں ہونے دیتا۔ذاتی بلاگ کی تعمیر و ترتیب کہ جو فوائد بتائے گئے وہ ہر مصنف کے لیے رحمت ایزدی ہیں۔اس بات کا سب سے زیادہ فائدہ اس مصنف کو ہوگا جو ذاتی بلاگ بنا کر اپنی تحریروں کو قائرین کے مطالعاتی تجسس کے لیے پیش کرے گا۔میں یہاں ذاتی طور پر کہنا چاہوں گا ۔میں نےسینکڑوں کالم لکھے ہیں جو مجھے مستقبل قریب میں بلاگ کے ذریعے معاشی ضرورت میں معاون ثابت ہوں گے۔ویب سائٹ بنانے کا طریقہ بہت ہی آسان تھا۔اس سے قبل میں نے کسی بھی ٹرینر سے اس قدر مفید معلومات نہیں سنی تھی۔کیونکہ لوگوں کا طبعی میلان بزنس ہے۔ملک وقاس سعید صاحب نے اپنی تجربات و مشاہدات کی روشن آدھے گھنٹے میں ویب سائٹ بنانے کا جو گر مصنفین کے گوش گزار کیا ہے۔یہ ان کی دیانت داری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اگرچہ ساری چیزوں پر گرپ وقتی طور پر تو ممکن نہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ضرور ٹرانسفر ہو جائے گی۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سیکھنے کا شوق رکھتے ہوں۔بلا شبہ شوق اور خوف منزل آسان بنا دیتے ہیں۔ویب سائٹ کے ذریعے ہر لکھاری کو ذاتی فائدہ حاصل ہوگا۔اس کے ویوز بڑھیں گے۔اس کی ذاتی اہمیت ہوگی۔وہ پہچان و کردار میں دن بدن بڑھتا جائے گا۔
میں سمجھتا ہوں آل پاکستان رائٹر ویلفیئر ایسوسی ایشن نے جو انیشیٹو لیا ہے۔اسے مستقبل قریب میں بھی جاری رہنا چاہیے۔واقعی یہ لکھاریوں کی نمائندہ جماعت ہے۔جو سال بھر اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھتی ہے۔مجھے قریبا دو سال ہو گئے ہیں۔میں ان کی لمحہ بلمحہ سرگرمی سے واقف ہوں۔جس انداز اور محنت سے یہ پروگرامز مرتب کرتے ہیں۔وہ لائق صد تحسین ہے۔ اپوا کی ساری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ایوارڈز کی نامزدگی کے لیے میں ایم ایم علی صاحب کا خاص ممنون ہوں جن کی عقابی نظر نے خاکسار کو شانی پاکستان ایوارڈ میں شامل کیا۔اپوا ٹیم کے لیے ڈھیروں برکتیں محبتیں اور نیک خواہشات۔ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے اس شعر سے اجازت چاہوں گا۔
محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
ڈاکٹر شاہد ایم شاہد واہ کینٹ
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید