Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
کیلا (Banana) - فاختہ

کیلا (Banana)

شاہد ایم شاہد صحت مطالعات: 72 پسند: 0

کیلا (Banana)
...
نباتاتی نام:
ہے۔( Musa acuminata )کیلے کا نباتاتی نام
...
تاریخی پس منظر:
کیلا خوش نما اور خوش ذائقہ پھل ہے۔یہ دنیا بھر میں کھایا جانے والا پھل ہے۔ یہ عام طور پر لمبا اور خمدار ہوتا ہے۔نشاستہ سے بھرپور ہے۔چھلکے سے ڈھکا ہوتا ہے۔پکنے پر یہ کئی رنگوں میں تبدیل ہو جاتا ہے۔پھل پودے کے اوپری حصے پر لگتا ہے۔اس کے پودے تناور درخت کی مانند ہوتے ہیں۔ پتے چپٹے اور بڑے بڑے ہوتے ہیں۔کیلے کا پودا سب سے بڑی جڑی بوٹیاں والا پھول دار پودا ہے۔کیلے مختلف قسم کی زمینوں میں اگتے ہیں۔انہیں نشوونما پانے کے لیے مناسب درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ تیزی سے بڑھنے والے پودے ہیں۔ اس کے پودے اونچائی میں پانچ
میٹر یعنی سولہ فٹ تک بڑھ سکتے ہیں ۔کیلے کا ایک جھرمٹ گیارہ درجنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔قریبا اس میں 49 سے 143 کیلے ہوتے ہیں ۔ایک جھرمٹ کا وزن قریبا پانچ سے 22 کلوگرام تک ہو سکتا ہے ۔ایک کیلے کا اوسطا وزن قریبا 125 گرام یعنی 4.4 اونس تک ہوتا ہے جس میں تین چوتھائی پانی پایا جاتا ہے۔جب کیلے کا پودا پختہ ہو جاتا ہے تو وہ نئے نئے پودے پیدا کرنا بند کر دیتا ہے۔کیلے کو ہندوستان میں ہندوؤں کے بہت سے تہواروں اور مواقعوں میں نمایاں حیثیت حاصل ہے۔جنوبی ہندوستان کی شادیوں میں نئے شادی شدہ جوڑوں کو کیلے کے درختوں کے ساتھ باندھا جاتا ہے تاکہ بیاہتے جوڑے کو لمبی اور دیرپا زندگی حاصل ہو۔
...
اقسام :
ماہرین نباتات کے مطابق کیلے کی قریبا1000 اقسام ہیں ۔ ریا ست ہائے متحدہ میں قریبا کیلے کی 100 سے زیادہ اقسام اگائی جاتی ہیں۔چند مشہور اقسام کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔

1. ایپل بیننا :
اس قسم کو لینٹنڈن کیلے بھی کہا جاتا ہے۔یہ ایک میٹھی اور مزیدار قسم ہے۔یہ دو جنگلی انواع سے تیار کی گئی ہیں۔پہلی موسی بلبلیانہ اور دوسری موسی ایکو منیاٹا ۔ان کا منفرد ذائقہ غیر معمولی خصوصیت کا حامل ہے جو عام طور پر کیونڈش کیلے کی مٹھاس سے مختلف ہوتا ہے۔ان کی شدید مٹھاس کی وجہ سے انہیں کینڈی ایپل بیننا بھی کہا جاتا ہے۔
2. کنگ بیننا :
جیسا نام سے ظاہر ہے اس قسم کو کیلے کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔اس کا دوسرا نام رائل بیننا ہے۔یہ انڈونیشین قسم ہے ۔خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا نام تیرہویں صدی میں اس وقت منظر عام پر آیا جب ایک ٹران بادشاہ نے اسے اپنا پسندیدہ پھل قرار دیا تھا۔یہ کیلے بیج کے بغیر اور میٹھے ہوتے ہیں ۔انہیں پکوڑے بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔یہ قسم دیکھنے میں چمکدار ، رنگت میں گلابی اور جامنی دکھائی دیتی ہے۔اس قسم کے پودے پانچ سے نو فٹ تک بڑھتے ہیں۔ان کے پتے گہرے سبز اور پھول پیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔یہ سیاحوں میں بہت مقبول قسم ہے۔
3. گروس مشیل بیننا :
اسے کیلے کی بہترین قسم تسلیم کیا گیا ہے۔انہیں 1871 سے فرانسیسی کیروبین جزیر ے گواڈے لوپ میں اگایا جا رہا ہے۔یہ غیر معمولی طور پر میٹھے ہوتے ہیں۔کیلے کی یہ مہنگے ترین قسم ہے۔اس قسم کو خریدنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔بلکہ اسے مخصوص طبقہ ہی خریدتا ہے۔
4. لیڈیز فنگر بیننا:
لیڈی فنگر بیننا کو موسی ایکو منیاٹا بھی کہا جاتا ہے۔یہ صدیوں پرانی قسم ہے۔یہ قسم صحت کے ان گنت فوائد فراہم کرتی ہے۔لیڈی فنگر کیلوں کا ایک الگ سا ذائقہ ہے جو انہیں دوسرے کیلوں سے ممتاز کرتا ہے۔یہ کیلے دیگر اقسام کی نسبت زیادہ میٹھے ہوتے ہیں۔ان میں نشاستہ کی مقدار کم ہوتی ہے۔یہ قسم سائز میں چھوٹی ، ساخت میں پتلی اور ذائقے میں میٹھی ہوتی ہے۔اس کا ذائقہ عام طور پر کھجور یا انجیر سے ملتا جلتا ہے۔اس میں فائبر بہت زیادہ موجود ہوتا ہے جبکہ کیلوریز بہت کم ۔یہ ناشتے کی ایک بہترین قسم ہے۔
5. بلیو جاوا بیننا :
بلیو جاوا کو ونیلا آئس کریم کی مماثلت کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے۔یہ نہایت ہی دلکش اور لذیذ قسم ہے۔ان کا نام اس حقیقت پر مبنی ہے کیونکہ ان کی جلد کچی ہونے پر نیلی نظر آتی ہے۔اس کا گودا نرم اور خاص مہک رکھتا ہے۔
6. منزانو بیننا :
منزانو نام ہسپانوی لفظ منزائیلو سے لیا گیا ہے جس کا مطلب چھوٹا سیب ہے۔یہ قسم سب سے پہلے میکسیکو میں اگائی گئی۔بعد ازاں پورے وسطی امریکہ میں پھیل گئی۔یہ کوسٹا ریکا میں سب سے زیادہ اگائی جانے والی قسم ہے۔ یہ قسم تین پاؤنڈ تک کے بڑے پھل پیدا کرتی ہے ۔اس کی جلد زرد، سبز، ہموار اور چمکدار ہوتی ہے۔یہ تیزی سے نشوونما پانے والی قسم ہے جو چھوٹے سائز کے گچھے پیدا کرتی ہے۔
7. سرخ بیننا:
اس قسم کی جلد سرخ اور جامنی ہوتی ہے۔یہ گلابی اور نارنجی رنگ کے ساتھ خوش نما دکھائی دیتا ہے۔اس کا گودا میٹھا ہوتا ہے۔یہ ذائقہ میں ہلکا اور ساخت کے اعتبار سے کریمی ہے۔
8. گولڈ فنگر بیننا:
یہ بھی مشہور ترین قسم ہے ۔یہ وسطی امریکہ کے لیے مثالی مانی جاتی ہے۔اس کا نام اس حقیقت کا ترجمان ہے کہ جب سیاہ روشنی کے نیچے دیکھا جائے تو یہ سونے کے رنگ جیسا لگتا ہے۔مزیدار ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی کٹائی اور اگائی بھی آسان ہے ۔گولڈ فنگرز کی بہت سی اقسام ہیں ۔مثلا سیاہ ، سرخ ، پیلا اور سفید۔ان کی افزائش کے لیے معتدل آب و ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔اس قسم کا ذائقہ بھی سیب کی طرح ہوتا ہے۔یہ قسم پانچ مہینوں کے اندر اندر پختگی تک پہنچ جاتی ہے۔اس قسم کو عام طور پر پکنے پر کاٹا جاتا ہے۔پکنے کے بعد جلد مکمل طور پر زرد ہو جاتی ہے۔
9. ننجن گڈ بیننا:
یہ قسم ہندوستان کے کیلے کی آٹھ اقسام میں سے ایک ہے۔یہ ریاست کرناٹک کے ضلع چامراج نگر کے گاؤں نانجان گڑھ کے آس پاس کالی مٹی کی جلوٹھی استعمال کی وجہ سےقدرے کھٹے ذائقے کے لیے مشہور مانی جاتی ہے۔اسے پورے خطے میں لگ بھگ 50 ہزار کسان اگاتے ہیں یہ ہندوستان کے سب سے مشہور پھلوں میں سے ایک ہے۔ یہ میٹھا پھل کرناٹک ریاست کے گرم مرطوب آب و ہوا میں خوب پھلتا پھولتا ہے۔یہ قسم کچی اور پکی دونوں طرح سے کھائی جا سکتی ہے۔کیلے کے پودے قدرتی طور پر اگتے ہیں۔ان کیلوں سے مٹھائیاں، حلوہ، کھیر اور پاستہ بنائے جاتے ہیں۔
10. پرینک ہینڈ بیننا:
یہ کیلے کی غیر معمولی قسم ہے۔ان کی شکل و صورت پریگ ہینڈ کی طرح دکھائی دیتی ہے۔یہ دور سے ایسے دکھائی دیتے ہیں جیسے دو ملحقہ کا ہاتھ ہیں۔ جو آپس میں مل کر اگتے ہیں۔یہ منفرد شکل جلد کو نقصان پہنچائے بغیر پھلوں کو چھیلنا آسان بناتی ہے۔مزیدار ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں پکانا بھی آسان ہے۔انہیں کم پانی اور کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ چھوٹے کھیتوں کے لیے مثالی ہیں۔
...
مجموعی پیداوار :
فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق کیلےکی سالانہ پیداوار 179 ملین ٹن ہے ۔ کے اعداد و شمار کے مطابق کیلے کے سب سے بڑے پیداواری ممالک بھارت اور چین تھے جن کی مجموعی پیداوار کا 26 فیصد حصہ ان ممالک کے پاس موجود تھا۔چند ممالک کے نام جن میں کیلے کی پیداوار سب سے زیادہ شہرت کے حامل ہیں۔ ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔
انڈیا 34.5
چین 11.8
یوگنڈا 10.4
انڈونیشیا 9.2
فلپائن 9.0
نائجیریا 8.0
کانگو 5.7
میزان: 169
...
دفاعی مرکبات :
* Flavonoids
* Tannins
* Phenolic acid
* Carotenoids
* Phytosterols
* Dopamine
* Catechines
* Anthocyanins
...
غذائی حقائق :
100 کیلے میں مندرجہ ذیل غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔
کیلوریز۔۔۔۔۔۔ 89
پانی۔۔۔۔۔۔۔۔ گرام
کاربوہائیڈریٹس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2284 گرام
شوگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 12.23 گرام
ڈائٹری فائبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2.6 گرام
فیٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 0.33 گرام
پروٹین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1.09 گرام

وٹامنز / مقدار / یومیہ ضرورت
2 فیصد وٹامن اے۔۔۔۔۔۔۔ 19.2 مائیکرو گرام
3 فیصد تھایامین بی ون۔۔۔۔۔۔۔۔ 0.031 ملی گرام
6 فیصد رائبو فلیون بی ٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ 0.073 ملی گرام
4 فیصد نیاسین بی تھری۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 0.665 ملی گرام
7 فیصد پینٹو تھینک ایسڈ بی فائیو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 0.334 ملی گرام
24 فیصد وٹامن بی سکس۔۔۔۔۔۔ 0.4 ملی گرام
5 فیصد فولیٹ بی نائن۔۔۔۔۔۔۔۔ 20 مائیکرو گرام
2 فیصد چولین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 9.8 ملی گرام
10 فیصد وٹامن سی۔۔۔۔۔۔ 8.7 ملی گرام

معدنیات / مقدار / یومیہ ضرورت
11 فیصد کاپر۔۔۔۔۔۔۔ 0.0101
1 فیصد آئرن۔۔۔۔۔۔۔۔ 0.26 ملی گرام
6 فیصد مگنیشیم۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 27 ملی گرام
12 فیصد میگنیز۔۔۔۔۔۔۔۔ 22 ملی گرام
12 فیصد پوٹاشیم۔۔۔۔۔۔۔ 358 ملی گرام
0 فیصد سوڈیم۔۔۔۔۔۔۔۔ 1 ملی گرام
1 فیصد زنک ۔۔۔۔۔۔۔۔ 0.15 ملی گرام
...
طبی فوائد :
1. ٹائپ ٹو ذیابیطس :
طبی ماہرین کے مطابق کیلا ٹائپ ٹو ذیابطیس کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس کے علاوہ یہ وزن کم کرنے یا بڑھانے کے لئے اعصابی نظام کو مستحکم کرنے اور خون کے سفید سیلز کی پیداوار میں مددگار ہے۔ علاوہ ازیں کیلا جگر، معدے، گردوں، دماغ، دل کی شریانوں اور بینائی کے لیے انتہائی سود مند ہے۔ اس میں پوٹاشیم کی بھاری مقدار مختلف امراض سے بچانے کی استعداد رکھتی ہے خاص طور پر یہ پھل دل کے مختلف امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔
لہذا روزمرہ زندگی میں عام آدمی کو روزانہ دو سے چار کیلے روزانہ کھانے چاہیے۔ آئیے طبی لحاظ سے اس کے کچھ خصوصیات پر نظر ڈالتے ہیں۔
2. دل کے مختلف امراض میں:
چونکہ کیلے کے اندر پوٹاشیم کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ لہذا پوٹاشیم دل کی شریانوں کے لیے انتہائی اہم چیز ہے۔ یونیورسٹی آف الباما کی تحقیق کے مطابق پوٹاشیم شریانوں کو سخت ہونے سے بچاتا ہے اور بلڈ پریشر کو کنٹرول بھی کرتا ہے۔
3. وزن میں کمی یا زیادتی :
کیلے میں وزن کم یا زیادہ کرنے کی دونوں خصوصیات پائی جاتی ہے۔ اسے وزن بڑھانے کے لیے کھانے کے بعد اور وزن کم کرنے کے لیے ناشتے سے آدھا گھنٹہ پہلے صبح نہار کھا نا چاہیے۔
4. کمزور بینائی :
کیلے میں وٹامن اے کی موجودگی کمزور بینائی کو بحال کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یہ Night blindness سے بچاتا ہے۔
5. گردوں کا کینسر :
کیلا گردوں کے کینسر سی بچاتا ہے۔ 2005 کی ریسرچ کے مطابق جو خواتین اپنی خوراک میں پھل اور سبزیوں کا زیادہ استعمال کرتی ہیں وہ 40 فیصد تک گردوں کے امراض اور کینسر سے محفوظ رہتی ہیں۔ کیلا پریگنینسی سے پہلے اور بعد میں کھانا انتہائی مفید ہے۔ دی رائل سوسائٹی کے مطابق جن خواتین نے پریگنینسی سے پہلے کیلے کا وافر مقدار میں استعمال کیا ان کو خدا نے بیٹے کی نعمت سے نوازا اس سوسائٹی نے 740 خواتین پر تجزیہ کیا اور جن خواتین نے پوٹاشیم کی زیادہ مقدار لی انہیں خدا نے بیٹے کی نعمت سے نوازا۔
6. ہڈیوں کی مضبوطی :
یہاں ہڈیوں کے بھر بھرے پن یعنی آسٹیوپروسس کا خدشہ ہو وہاں کیلے کا استعمال انتہائی مفید ہے۔ کیلے کے ساتھ نمک کا استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ نمک ہڈ یوں لیے نقصان دے ثابت ہوتا ہے۔
7. خون میں کولیسٹرول کا لیول :
کیلا کولیسٹرول لیول کی مقدار نارمل رکھتا ہے اور مزید بڑھنے سے روکتا ہے۔
8. نظام انہضام کی خرابیاں :
ایک عام کیلے میں تقریباً دس فیصد فائبر پایا جاتا ہے اور 33 % وٹامن بی 6، کیلا تیزابیت اور السر کے کے اثرات و فتور دور کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
9. اعضا میں کڑل پڑنا:
جو لوگ روزانہ ورزش کرتے ہیں ان کے لیے کیلا انتہائی مفید ہے۔ انہیں دو کیلے کھانے سے پہلے اور دو کیلے کھانے کے بعد کھانے چاہیے۔ کیلا اعصابی خرابیوں کو دور کر کے خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے
...
احتیاطی تدابیر :
عام طور پر کیلا کھانے کے لیے محفوظ ہے تاہم پھر بھی اسے کھاتے وقت چند احتیاطی تدابیر پر عمل ضرور کرنا چاہیے۔
1. کیلے میں بہت زیادہ پوٹاشیم پایا جاتا ہے خاص طور پر جو لوگ گردوں کے مسائل میں مبتلا ہیں۔انہیں اس سے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
2. ایسے لوگ جن کو کیلا کھانے سے الرجی ہو یا سانس کی تنگی ہو وہ ا سے ہرگز نہ کھائیں۔
3. جن لوگوں کو نظام ہضم کا مسئلہ ہو وہ بھی اسے کھانے سے پرہیز کریں۔کیونکہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔
4. کچھ لوگ کیلے کو ہضم نہیں کر پاتے خاص طور پر ایسے لوگ جو آنتوں کے سنڈروم یا معدے کی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔انہیں بھی کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔
5. بہت زیادہ کیلے کھانے سے خون میں پوٹاشیم کی زیادتی ہو سکتی ہے۔جو ممکنہ طور پر دل کے مسائل اور پٹھوں کی کمزوری کا باعث بن سکتی ہے۔
6. کیلے بکٹیریا سے الودہ ہو سکتے ہیں۔خاص طور پر سالمو نیلا یا کیڑے مار ادویاتچنانچہ انہیں استعمال سے پہلے ضرور دو لیں۔
...
ڈاکٹر شاہد ایم شاہد، واہ کینٹ
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید