Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
محبتوں کا خلا۔۔۔ - فاختہ

محبتوں کا خلا۔۔۔

شاہد ایم شاہد مضامین (دوم) مطالعات: 8 پسند: 0

دنیا میں ظلمتوں، وحشتوں اور دہشتوں کا تسلط ہے۔ ہر سو بے چینی اور اضطرابی کیفیت ہے۔ بے بسی اور حوصلہ شکنی ہے۔ لوگ نسل در نسل فرقہ بندی میں تقسیم ہو رہے ہیں۔ ان کی نفسیات یکسر بدل رہی ہے۔ نفرتوں کی گھٹائیں گہری ہو رہی ہیں۔ غم کے بادلوں کا راج ہے۔ افلاس کے باعث احساس کمتری بڑھ رہی ہے۔ گناہ کا زور و شور ہے۔لوگ ذات بات اور رنگ و نسل میں بٹے ہوئے ہیں۔ خود غرضی کا بول بالا ہے۔ جگہ جگہ حماقتیں اور ناچاقیاں ہیں۔جگہ جگہ گھیراؤ جلاؤ جیسے واقعات ہیں۔ دنیا تیزی سے تغیر و تبدل کے ڈھانچے میں ڈھل گئی ہے۔نفرت کا بازار ناسوروں سے اس قدر بھر گیا ہے کہ گزرتے ہوئے تعفن کا احساس ملتا ہے۔قوموں ، قبیلوں ، معاشروں اور ملکوں میں محبت کی واضح کمی آ گئی ہے۔ لوگ خود غرضی کے جال میں پھنس گئے ہیں۔ وہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ انھیں وقت ، حالات اور موسموں نے بری طرح جکڑ لیا ہے۔ہر کوئی اندرونی و بیرونی انتشار کا شکار ہے۔ بغاوت اور الزام تراشی عام سی بات ہے۔ منفی سوچ نے مثبت سوچ کا پھل کھا لیا ہے۔ زندگیوں میں شکوک و شہبات اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ ہر کوئی ایک دوسرے سے کترانے پر مجبور ہو گیا ہے۔ انسانوں کے درمیان حادثاتی اور فاصلاتی حدیں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔اس لیے یہ کہنا واجب ہے کہ دنیا میں محبتوں کا خلا ہے۔

ذرا غور کیجئے کہنے کو محبت ایک لفظ ہے لیکن اس میں پوری کائنات سما جاتی ہے۔ یہ محض ایک احساس کا نام نہیں بلکہ عالم گیر سچائی ہے جو انسان کے دل ، دماغ اور سوچ کو بدل کر رکھ دیتی ہے۔ قربت کا دامن پھیلا کر فاصلوں کو سمیٹ لیتی ہے۔ گلے شکوے دور کر دیتی ہے۔ روح میں اپنائیت پیدا کر دیتی ہے۔ استعداد قبولیت کے باعث خوشی کا احساس دیتی ہے۔ جذبات کو پنپنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ دلوں سے رنجشیں مٹ دیتی ہے۔ یہ ایسی کیفیت ہے جو بغیر کسی شرط کے کسی کو اپنانا سکھاتی ہے۔ انسان دوسروں کی خوشی میں اپنی خوشی تلاش کرتا ہے۔ یہ انسان کو اندر سے نرم اور اعصابی طور پر مضبوط بناتی ہے۔ یہ زبان سے نکلے بغیر دوسروں کو احساس فراہم کر دیتی ہے۔ یوں کہہ لیجئے یہ وہ آنسو ہیں جو خوشی اور غم دونوں حالتوں میں کثرت سے بہتے ہیں۔ انسان کی زندگی میں کوئی بھی کٹھن مرحلہ ہو اس وقت بھی یہ بے اختیار ہو کر بہ جاتے ہیں۔ خوشی کی کیفیت میں بھی یہ آنکھوں سے ٹپک ٹپک کر گرتے ہیں۔

محبت سطحی جذبہ نہیں ہے بلکہ ایک گہرا سمندر ہے جس میں ڈوبنے کے بعد اس کے اثرات و کرشمات کا پتہ چلتا ہے۔یہ محض رومانوی جذبہ نہیں بلکہ انسان کی جسمانی روحانی، ذہنی اور جذباتی ترقی کا راز بھی ہے۔یہ دوسروں سے باہمی میل جول کی رغبت بھی پیدا کرتی ہے۔ دوسروں سے جڑنے کا فن سکھاتی ہے۔ یہ دل و دماغ کو ذہنی سکون عطا کرتی ہے۔ ہم آہنگی کو فروغ دیکھ کر طاقت ور بنا دیتی ہے۔ خاندانوں کو اتحاد و یگانگت کی روح میں باندھ دیتی ہے۔ ماحول میں پھیلی ہوئی نفرت کی بدبو کو ختم کر دیتی ہے۔بس انسان کے پاس اس کو محسوس کرنے کی حس ہونی چاہیے۔ یہ دل کی گہرائیوں سے محسوسات کا تحفہ عطا کرتی ہے۔تجربات و مشاہدات کا خلاصہ عطا کرتی ہے۔یہ بہت سی نفسیاتی بیماریوں کا علاج کرتی ہے۔ نفرت اور حسد کو مار بھگاتی ہے۔ ذہنی دباؤ کو ختم کر دیتی ہے۔ دل کو ہمیشہ معطمن رکھتی ہے۔ یہ دل اس وقت غیر معطمن ہوتا ہے جب اس پر نفرت کی آندھی چلتی ہے۔ محبت کرنے والے نفسیاتی طور پر بہت کم بیمار ہوتے ہیں۔ وہ دل کی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔لمبے عرصے تک جیتے ہیں۔ یہ انسان کی تخلیقی قوت میں اضافہ کرتی ہے۔ برداشت اور معافی کا درس دیتی ہے۔ دل برداشتہ ہونے سے بچاتی ہے۔ٹوٹے دلوں کو جوڑ دیتی ہے۔

اگر ہم اپنی زندگی کو خوب صورت بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اس جذبہ کو اپنی فطرت میں پنپنے کا موقع دینا چاہیے۔ اگر بروقت فیصلہ کر لیں گے تو تاریکی کی قوتوں کا مقابلہ کر سکیں گے۔ نفرت کو شکست دے سکیں گے۔ یقینا دنیا میں وہی لوگ کامیاب اور سرخرو ہوتے ہیں جو محبت کی ان مٹ داستان لکھ کر جاتے ہیں۔ وہ دنیا کے لیے ایک مثال چھوڑ کر جاتے ہیں تاکہ ان کی نسلیں بھی محبت کا فیض حاصل کر سکیں۔ سچائی کا دامن تھامنے کے لیے تاریکی کی قوتوں سے لڑنا پڑتا ہے ، تب کہیں جا کر انسان غالب آتا ہے۔ اگر آج بھی ہمارے وجود میں نفرت کی آگ جل رہی ہے تو اسے بجھانے کے لیے محبت کی اوس استعمال کر سکتے ہیں۔
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید