Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
کائنات کا حسن و جمال - فاختہ

کائنات کا حسن و جمال

شاہد ایم شاہد مضامین (دوم) مطالعات: 9 پسند: 0

کائنات کی ایک ایک چیز میں خدا کی محبت کے رنگ بکھرے پڑے ہیں۔ ان کی خوب صورتی اس حقیقت کی غماز ہے کہ وہ رب العالمین ہے۔ بڑی فیاضی کے ساتھ اپنی تمام تر نعمتوں کو قوموں پر نچھاور کرتا ہے۔ وہ رنگ، نسل اور ذات پات کی پرواہ کیے بغیر یکسانیت کا لبادہ اوڑھ کر اپنی برکات نازل کرتا ہے۔ آپ مشرق کے باشندے ہیں یا مغرب کے باسی۔اس کی رحمت کا دروازہ زمین کی چاروں سمتوں میں کھلتا ہے۔ باقی بات ایمان امید اور محبت کی روح سے محسوس کی جا سکتی ہے۔ کوئی اپنے اندر ایمان کی کتنی رتی یا ماشہ رکھتا ہے جو اس کا شکر بتاتا ہے۔ آپ
جدھر بھی نظر دوڑائیں خدا کی شفقت اور محبت کے واضح ثبوت دیکھنے کو ملتے ہیں۔ لہذا یہ کہنا مناسب ہے کہ محبت کائنات کی شہ رگ کا دوسرا نام ہے۔اگر اسے کاٹ دیا جائے تو کائنات کا سارا نظام درہم برہم ہو جائے گا۔
رب کائنات نے جس خوب صورتی کے ساتھ چیزوں کو تخلیق کیا ہے۔ وہ ناقابل بیان کیفیت ہے۔کیونکہ یہ سب کچھ خدا نے اپنی محبت کے باعث ودیعت کیا ہے۔ کائنات کے حسن و جمال کو دوبالا کرنے کے لیے خدا نے درختوں، دریاؤں ، باغوں ، پھلوں ، معدنیات ، پہاڑوں ، جنگلوں ، میدانوں ، وادیوں اور فضاؤں کو پیدا کیا۔ فضا کی خوب صورتی کے لیے چرند پرند پیدا کیے۔ بدنی
آسودگی کے لیے پھل ، پھول اور سبزیاں پیدا کیں۔ اگر اس بات کو حقیقت کے پیرائے میں دیکھا جائے تو یہ سب کچھ انسان کے لیے بنایا گیا ہے، کیونکہ خدا نے انسان کو تمام مخلوقات میں سے افضل پیدا کیا ہے۔ اس دنیا کا سارا اختیار اس کے ہاتھ میں دیا ہے تاکہ وہ اس دنیا میں اچھی زندگی گزارے۔ اپنا اختیار رکھے۔ محنت مزدوری کرے۔
کائنات قدرت کا عظیم شاہکار ہے جس کی لمبائی، چوڑائی اونچائی پیمائش سے مبرا ہے۔ اس کی حدود و قیود کا تعین ممکن نہیں۔ہماری حد نگاہ کچھ کلومیٹر تک تو سفر کر سکتی ہے لیکن میلوں کا فاصلہ ناممکن ہے۔ ہم اپنی آنکھوں سے اس کائنات کو ایک حد تک دیکھ سکتے ہیں۔ اس میں موجود چیزوں کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ اپنی ضرورت کے مطابق انہیں استعمال کر سکتے ہیں۔اس کی خوب صورتی میں پانی ، ہوا ، سبزہ اور جنگلات اہم کردار ادا کرتے ہیں۔آپ دنیا کی کسی سمت بھی چلے جائیں یہ اپنے ماحول اور رتوں کو یکساں رکھتی ہے۔ یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ اپنے ماحول اور معاشرے کو کس قدر صاف ستھرا رکھتا ہے۔ قدرت کے حسن کو تباہ و برباد ہونے سے بچاتا ہے۔ اگرچہ یہ کائنات ، رنگوں ، بہاروں اور نظاروں سے منور ہے۔ اس کی رعنائیاں اپنے اندر اظہار کی زبان رکھتی ہیں ۔ یہ اپنے اندر احساس کی پرچھائیاں ، روحوں کی اسودگی ، دل و دماغ کا اطمینان اور رنگوں کی خوب صورتی کا حسین امتزاج رکھتی ہیں۔
آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ انسان ایک ایسے ماحول میں داخل ہو گیا ہے ، جہاں اسے سکون میسر نہیں بلکہ اس کے ارد گرد ایسی ماحولیاتی آلودگی ہے جہاں اسے سانس لیتے ہوئے دقت محسوس ہوتی ہے۔ کیونکہ انسانوں نے ایک دوسرے کے لیے ایک ایسا ماحول پیدا کیا جہاں جنگ و جدل منافق رویے ، منفی سوچیں اور تضاد و تعارض کی فضا پائی جاتی ہے۔ ہمارے ماحول اور معاشروں کی ایسی راہ پر پرورش ہوئی ہے جہاں چہرہ ندامت کی سلوٹوں کی تصویر پیش کرتا ہے۔ لیکن جونہی ہم کائنات کے حسن و جمال پر غور و خوض کرتے ہیں تو ہمیں احساس کا ایک نیا پن ملتا ہے۔ اپنائیت کے لیے دل دھڑکنا شروع ہو جاتا ہے۔اس لیے لوگ سکون قلب کے لیے قدرت کی حسین جگہوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ وہ اپنی تھکن اور بوریت دور کرنے کے لیے وہاں کی بہاروں میں جا کر خوشی محسوس کرتے ہیں۔
عصر حاضر میں انسانی زندگی ذہنی تناؤ کا شکار ہے۔نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہے۔ ایک دوسرے سے متنفر ہے۔مالی بحرانوں کا شکار ہے تو اسے ایک ایسے ماحول کی ضرورت ہے جہاں اسے موسمی تبدیلی کی نوید ملے تاکہ وہ غم کی گھٹاؤں کو خوشی کی لہروں سے دور کر سکے۔
یہ باطنی احساس کا خوب صورت لمس ہے جو روح پرور ماحول کو فروغ دیتا ہے۔ آسمان قدرت کا بہت بڑا شہکار ہے جہاں دن کو سورج حکمرانی کرتا ہے۔ساری دنیا کو روشنی فراہم کرتا ہے۔ جبکہ رات کو چاند اپنی چاندنی کے ذریعے پہاڑوں کے حسن اور دریاؤں کے پانی میں اتر کر چہل قدمی کرتا ہے۔ خاموش راتیں اپنے اندر زندگی کے بے شمار معجزات رکھتی ہیں۔ آسمان پر کہکشاؤں کا نظارہ بھی اس کے جلال کا عظیم پرتو ہے۔ یہ سب کچھ جمالیاتی عناصر کی بدولت ہے۔انہی کے بل بوتے انسان مصوری ، شاعری اور فنون لطیفہ جیسی سرگرمیوں کا انتخاب کرتا ہے۔
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید