Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
خوابوں کی تعبیر - فاختہ

خوابوں کی تعبیر

شاہد ایم شاہد مضامین (دوم) مطالعات: 6 پسند: 0

خواب دیکھنا انسانی فطرت کا خاصا ہے۔ اس حقیقت کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا انسان خود ۔ کیونکہ انسان جب تک بدن کے وطن میں زندہ ہے، وہ خواب دیکھتا ہے۔ قدرت اس سے ہم کلام ہوتی ہے۔ اسے قبل از وقت آگاہی اور مستقبل قریب میں ہونے والے واقعات کی نشان دہی کی جاتی ہے۔ یہ فضیلت صرف اور صرف انسان کو دی گئی ہے کہ وہ خواب دیکھے۔ قدرت کے عجائب پر رشک کرے۔ انھیں بیان کرنے میں ندامت محسوس نہ کریں۔ اسی کیفیت کے بل بوتے اس پر شعور و آگاہی کے دروازے کھلتے ہیں۔ ان باتوں کو بیان کرنے کے لیے جو اس نے خواب دیکھے ہوتے ہیں۔ خدا بہت سی باتوں کو اس پر قبل از وقت ظاہر کرتا ہے تاکہ وہ ان دکھوں اور آزمائشوں سے بچ سکے جو اسے گھیرنے کو تیار ہوتی ہیں۔ کوئی اس آواز کو وقت پر سن لیتا ہے اور کوئی ٹھکرا دیتا ہے۔ یہ انسانی منشا ہے اس میں کوئی دوسرا انسان حائل نہیں ہو سکتا۔ لیکن بصیر وہی ہے جو اس کی آواز سن کر لبیک کہتا ہے۔ ان ساری باتوں کے پس پشت سب سے بڑھ کر خوش آئند بات یہ ہے کہ جب ان خوابوں کی تعبیر ہونا شروع ہو جائے تو زندگی خوشیوں کا گہوارہ بن جاتی ہے۔ انسان باطنی طور پر راحت و سکون محسوس کرتا ہے۔ اگر روز مرہ زندگی میں دیکھا جائے تو خواب ایک فطری عمل ہے، ان خوابوں کو ایک غریب سے لے کر بادشاہ تک دیکھنے کے تجربہ سے گزرتا ہے۔ خواب رنگین بھی ہوتے ہیں اور حسین بھی۔ دلکش بھی ہوتے ہیں اور دل فریب بھی۔ عجیب بھی ہوتے ہیں اور کشش والے بھی۔ ان میں انسان کی فلاح و بہبود ، زندگی کی حقیقتیں اور خوفناک واقعات کا عکس بھی شامل ہوتا ہے۔ انسانی زندگی میں خواب ایک ایسا تجربہ ہے جسے انسان سوتے وقت ذہن میں محسوس کرتا ہے۔ دراصل یہ خیالات ، تصورات، آوازوں، جذبات اور بعض اوقات یادوں کا ایک سلسلہ ہے جو وقتا فوقتا سوتے وقت وقوع پذیر ہوتا ہے۔خواب وہ مناظر اور احساسات ہیں جنہیں انسان نیند کی حالت میں دیکھتا ہے۔ کچھ عرصے بعد جب ان کی تعبیر ممکن ہو جاتی ہے تو وہ حقیقت میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔یوں کہہ لیجئے یہ ایک نفسیاتی اور حیاتیاتی عمل ہے دماغ کی تخلیق اور لاشعوری سرگرمیوں کا نتیجہ ہے۔عموما انسان خواب میں ان چیزوں کو دیکھتا ہے جو جاگتے وقت ممکن نہیں۔مثال کے طور پر مرنے والوں کے چہرے ، سانپ ،فرشتے ، نورانی چہرے ، جن، بھوت آگ ، وغیرہ
خوابوں کی تین اقسام بیان کی جاتی ہے، جن کے چوگرد انسانی زندگی کی نفسیات کا دائرہ کار بنتا ہے۔پہلی قسم سچے خواب ہیں جن کا تعلق فوق الفطرت قوت کے ساتھ کثرت سے جڑا ہوا ہے۔ یہ دیکھنے کے بعد سچ ثابت ہو جاتے ہیں۔ یہ حقیقت سے جڑے ہوتے ہیں۔ قائلیت سے پرنمکین ہوتے ہیں۔ اخوت و صداقت کے ترجمان ہوتے ہیں۔یہ شک و شبہ کے بغیر تکمیل کے مراحل میں داخل ہوتے ہیں۔دوسری قسم وہمی خوابوں کی ہے۔ یہ خواب ذہنی خیالات ، دن بھر کے واقعات یا ذہنی دباؤ کا عکس ہوتے ہیں۔ یہ دن بھر کے واقعات کو ذہن کی پردہ سکرین پر نیند کی حالت میں دکھاتے ہیں۔ یہ شک میں مبتلا رکھتی ہیں۔ ایک قوت یقین دلاتی ہے جب کہ دوسری بے یقینی کی کیفیت پیدا کرتی ہے۔ انسان ان واقعات کو ہو بہو اسی طرح دیکھتا ہے جس طرح اس نے دن بھر کام کاج کیا ہوتا ہے۔ تیسری قسم شیطانی خوابوں کی ہے۔ یہ خوف و حراست اور دہشت پر مبنی ہوتے ہیں۔ ان خوابوں میں انسان کو طرح طرح کی شکلیں اور بدروحیں نظر آتی ہیں۔ ایسے خواب دیکھنے کے بعد انسان پریشان ہو جاتا ہے۔ وہ نفسیاتی طور پر دباؤ کا شکار ہوتا ہے۔ باہر اندھیرے میں جانے سے گھبراتا ہے۔ ہر وقت ڈرا ڈرا اور سہما سہما رہتا ہے۔ اس کے دماغ میں بے چینی پائی جاتی ہے۔اسے سکون میسر نہیں ہوتا۔ہر وقت وسوسوں اور توہمات میں گرا رہتا ہے۔
انسان کچھ خوابوں کو روحانی پس منظر میں بھی دیکھتا ہے۔ یہ دنیاوی کاموں ، عجلتوں اور بغاوتوں سے مبرا ہوتے ہیں۔ ان خوابوں میں کوئی نہ کوئی روحانی مکاشفہ ، دل کی پاکیزگی ، روحانی رہنمائی ، نصیحت اور توبہ کا حکم یقینا کسی فرشتے کے ذریعے یا خدا کی طرف سے براہ راست ہوتا ہے۔ ایسے خواب ان لوگوں کے حصہ میں آتے ہیں جو دل کے پاک ہوتے ہیں۔ زیادہ تر خدا کی حضوری میں اپنا وقت گزارتے ہیں۔ گناہوں سے دور رہتے ہیں۔ کسی کا برا نہیں چاہتے بلکہ نیکی اور بھلائی کے کاموں میں مشغول رہتے ہیں۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے آپ روزمرہ زندگی میں کون سے خواب دیکھتے ہیں؟ ان کا رخ ہوا کے کس دوش پر ہوتا ہے۔کیا وہ آپ کی روح کو پریشان کرتے ہیں یا دلی اطمینان کا ذریعہ بنتے ہیں۔ یقینا سچے خواب ہمیشہ تعبیر کے عمل سے گزرتے ہیں۔ وہ زندگی کو بابرکت بنا دیتے ہیں۔ ان میں دکھ یا پریشانیوں کا منظر نہیں ہوتا بلکہ خوشی کا سماں ہوتا ہے۔ آپ کا کوئی بھی خواب ہے۔اس کی تعبیر ہونی چاہیے۔ اسے خدا کے ارادہ کے مطابق ہونا چاہیے تاکہ انہیں دیکھنے کے بعد کہا جا سکے کہ زندگی واقعی خدا کی عقیدت کی منتظر ہے۔
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید