Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
خاموشی قدرت کا سندیسہ - فاختہ

خاموشی قدرت کا سندیسہ

شاہد ایم شاہد مضامین (دوم) مطالعات: 39 پسند: 0

خاموشی قدرت کی زبان ہے اس خاموشی کو وہی سمجھ سکتا ہے جو اس کے قریب رہتا ہے۔ ظاہر ہے کسی چیز کی معنویت اور سنسنی خیز کیفیت سمجھنے کے لیے تجربات و مشاہدات کی آگ سے گزرنا پڑتا ہے، تب کہیں جا کر حقیقت کا پتہ چلتا ہے کہ کسی چیز کی گہرائی اور وسعت کیا ہے؟اس کے اثرات و کرشمات کا معیار کیا ہے۔ یہ جدا گانہ طرز کے آثار و کیفیات ہیں جن سے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر ٹکراؤ رہتا ہے۔ اگر وقت کی رفتار پر کسی چیز کو دیکھنا مقصود ہو تو سب سے پہلے خاموشی کا بادل نظر آئے گا۔ وہ اپنے حسن و جمال کی تصویر پیش کرے گا۔ وہ تمام مناظر کو خاموشی کی زبان بن کر اپنے اندر جذب کر لے گا۔ یہ ایک الہی معمہ ہے جو دنیا کے کونے کونے میں تاک لگائے بیٹھا ہے۔ اسے جس بھی سمت پر دیکھو موسموں کی خاموش اداؤں کے ساتھ نمودار ہوتا ہے۔

عالم کائنات میں خاموشی ایک عالم گیر سچائی ہے۔شب و روز کا خوب صورت سنگم ہے جو خاموشی کے عالم میں ظاہر ہوتا ہے۔دن شب میں ڈھلتا ہے اور شب دن میں۔یہ موسمی تنوع ہے جسے دنیا میں ہر بسنے والی آنکھ دیکھتی ہے۔ کان سنتے اور دل برداشت کرتا ہے۔ خاموشی کا سفر آسمان و زمین کے درمیان ایک طویل مکالمہ ہے۔ اس حقیقت کے پس پردہ کہا جا سکتا ہے کہ سورج خاموشی سے روشنی مہیا کرتا ہے، چاند خاموشی سے چاندی کے کرنوں کو نچھاور کرتا ہے، کہکشاؤں کے جھرمٹ خاموشی سے آسمان کی داستان لکھتے ہیں، ستارے خاموشی سے ٹم ٹماتے ہیں۔ نہ یہ شور کرتے ہیں اور نہ یہ شکوہ کرتے ہیں۔ ان کا سفر خاموشی کے عالم میں طے ہوتا ہے۔ یہ سمتوں کی پرواہ کیے بغیر اپنا سفر جاری رکھتے ہیں۔ انہیں روکنا، پکڑنا اور قید کرنا قدرت کے ساتھ مقابلہ ہے۔ انسان کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ قانون قدرت کے ساتھ ہاتھ ملائے۔ اس کی پیروی کرے۔ اس کی تابعداری کرے۔ عمر بھر شکر گزاری کرتا رہے ۔ آسمان کی فضا ایک خاموش کشش ہے ۔لیکن زمین پر آوازوں کا شور ، سمندروں کا شور ، جانوروں کی آوازیں، پرندوں کی آوازیں، مشینوں کا شور ، ہواؤں کی سرسراہٹ مشرق سے مغرب تک محو سفر رہتی ہے۔ یہ صدیوں پرانا کھیل ہے جو تواتر و تسلسل کے ساتھ جاری و ساری ہے۔

اس لفظ کی وسعت و گہرائی کائنات کے ذرے ذرے میں پنہاں ہے۔مثال کے طور پر درخت خاموشی کے عالم میں اگتے اور بڑھتے ہیں۔ خیالات خاموشی کے عالم میں پیدا ہوتے ہیں۔ شفق کی کرنوں کا آغاز خاموشی کے عالم میں ہوتا ہے۔ اندھیرا خاموشی سے بڑھتا ہے۔ فرشتے خاموشی سے آتے اور چلے جاتے ہیں۔ پہاڑ خاموشی سے کھڑے رہتے ہیں۔احساسات بھی خاموشی کے عالم میں پیدا ہوتے ہیں۔

جذبات کا طلسم بھی خاموشی سے تحریک پیدا کرتا ہے۔ احسان کی فضیلت بھی ایسی ہی ہے، جو خود ہی پیدا ہوتا اور خود ہی ختم ہو جاتا ہے۔ والدین کی خاموش محبت پردیس میں سہارا دیتی ہے۔ دانا دل خاموش رہتے ہیں ، جبکہ احمق بک بک کرتے ہیں۔ خاموش لب دانائی کی تصویر پیش کرتے ہیں جب کہ چرب زبان اپنی باتوں میں پھنس کر شرمندہ ہو جاتا ہے۔ آنکھیں خاموشی کے عالم میں دیکھتی ہیں۔ ساری کائنات کا حجم اپنی آنکھوں میں بسا لیتی ہے۔ خاموشی کے عالم میں خواہشات کا جنم ہوتا ہے۔ یادوں کا دیا بھی خاموشی کے عالم میں جلتا ہے۔ آنسو بھی خاموشی سے بہتے ہیں لیکن یہ احساس کے موتیوں سے لبریز ہوتے ہیں۔ان کا گالوں پہ چل کر رقص کرنا دل کا بوجھ ہلکا کر دیتا ہے۔ نیکی کا جذبہ بھی خود ہی پیدا ہوتا اور خود ہی مٹ جاتا ہے۔ دلوں میں عزت کا معیار بھی خاموشی سے بڑھتا ہے۔یہ سب کچھ انسان کی زندگی میں قدرت کے سندیسے کے باعث پیدا ہوتا ہے۔ کائنات ایک تجربہ گاہ ہے ۔جو زندگی کو روز بروز نئے حقائق سے آشنا کرواتی ہے۔

صبح کی خاموشی قدرت کے عجائب سے بھرپور ہوتی ہے۔
یہ کئی رازوں سے پردہ اٹھاتی ، دلوں کو منور کرتی، روحانی تر و تازگی کا احساس دلاتی اور اپنا سفر طے کرتی ہے۔ حکمت بھی خاموشی کا شجر ہے جو خاموشی سے پیدا ہو کر پھل دیتا ہے۔ غم کا دیمک بھی خاموشی سے لگتا ہے جو آہستہ آہستہ قوت مدافعت کے نمکیات چاٹ جاتا ہے۔ یہ چہرے پر بڑھاپے کے آثار ظاہر کر دیتا ہے۔ محبت بھی خاموشی کے عالم میں پیدا ہوتی اور خاموشی کے عالم ہی ختم ہو جاتی ہے۔ امن و امان کی صورتحال ظاہر کرنے کے لیے چہرے کے تاثرات نشان دہی کر دیتے ہیں۔ قدرت اپنے سارے پیغامات کو خاموشی کے عالم ظاہر کرتی ہے۔ طوفان سے پہلے خاموشی ، بارش سے پہلے بادلوں کی آمد، خیالات کی آمد سے پہلے سوچ کی پرچھائی ، پورب سے پچم تک موسموں کی تغیر پذیری ، سناٹے کے عالم میں تاریکی کی قوتوں کا زور ، خاموش احتجاج بھی انتقام کی علامت ہوتا ہے۔ یہ خاموشی کی تہوں سے پھوٹ کر شور میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

عالم کائنات میں اگر ہم خاموشی کی زبان سمجھنا چاہتے ہیں تو ہمیں قدرت کے کاموں پر غور و خوض کرنا ہوگا۔ تاکہ احساس کی خوابیدہ قوت انگ انگ میں سرائیت کر کے ماحول سے مطابقت پیدا کرے۔
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید