Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
وقت کی قدر کیجیے۔ - فاختہ

وقت کی قدر کیجیے۔

شاہد ایم شاہد مضامین (دوم) مطالعات: 73 پسند: 0

عنوان : وقت کی قدر کیجیے۔
تحریر : ڈاکٹر شاہد ایم شاہد واہ کینٹ
----------------------------------------
کائنات کی ساری خوب صورتی وقت کی مرہون منت ہے۔ وقت خدا کا سب سے خوب صورت تحفہ ہے، جو معیادوں زمانوں اور صدیوں کی تاریخ رقم کرتا ہے۔ دنیا کے نظام کو منظم کرنے کے لیے وقت کی تقسیم یکساں مواقع فراہم کرتی ہے۔ انسان دنیا کے کسی بھی خطے میں آباد ہے۔ وقت کی دولت سب کو برابر تقسیم کی گئی ہے۔ اس کی فضیلت و کرشمات کائنات کے چپے چپے میں بکھرے پڑے ہیں۔ کمال وصف ہے کہ کائنات کی تخلیق کے ساتھ ہی وقت کا تجسم بھی ہوا ہے۔ اس کی خوب صورتی کے کئی راز اور جھرمٹ ہیں۔ یہ آتا اور چلا جاتا ہے۔ رکتا نہیں بلکہ مسلسل جاری رہتا ہے۔ ہر کسی کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرتا ہے۔
فطرت کی رعنائیوں میں صبح و شام اس کے دم سے تبدیل ہوتے ہیں۔
یہ عمل صدیوں سے جاری و ساری ہے۔اپنی ہیت و حرکت میں بے مثال ہے۔ کائنات میں بسنے والے انسانوں کے لیے یہ نعمت خداوندی ہے۔ اس میں یکسانیت ، اپنائینت اور آنے والی نسلوں کے لیے کئی سندیسے شامل ہیں۔ وقت حال ماضی اور مستقبل کی داستانیں لکھتا ہے۔ وقت اچھا یا برا نہیں ہوتا بلکہ ہر انسان اس کے استعمال سے اپنی تاریخ اور تقدیر بدلتا ہے۔ یہ سب کو یکساں مواقع فراہم کرتا ہے۔ اس سے کوئی شکوہ نہیں کر سکتا۔ بڑبڑا نہیں سکتا، اعتراض نہیں کر سکتا ، کوس نہیں سکتا۔ بلکہ قدر کے اوصاف گن سکتا ہے۔دنیا میں جو لوگ وقت کے ساتھ ہاتھ ملا لیتے ہیں۔ وہ اپنے لیے کامیابی کا دروازہ کھول لیتے ہیں۔ لیکن جو بے قدری کرتے ہیں ، وہ ذلت و رسوائی اٹھاتے ہیں۔اس ضمن میں ایک مشہور کہاوت بھی ہے۔
" اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت"
اس مثل کی روشنی میں زندگی کو سدھارا و نکھارا جا سکتا ہے۔صبح و شام کے منظر کو آنکھوں میں بسا کر زندگی کے دن گنے جا سکتے ہیں۔اگر مجموعی طور پر اس بات کا جائزہ لیا جائے تو آسمان کے نیچے ہر ایک چیز کا وقت ہے۔ مثلا
پیدا ہونے کا ایک وقت ہے۔
مرنے کا ایک وقت ہے۔
درخت لگانے کا ایک وقت ہے۔
خوشی کا ایک وقت ہے۔
جنگ کا ایک وقت ہے۔
عبادت کا ایک وقت ہے۔
بولنے کا ایک وقت ہے۔
چپ رہنے کا ایک وقت ہے۔
کائنات کے حسن و جمال میں وقت ایک انوکھی داستان رکھتا ہے۔ یہ آتا اور چلا جاتا ہے۔ نہ رکتا اور نہ ٹھہرتا ہے۔ نہ سوتا نہ اونگھتا ہے۔ بلکہ صبح شام میں ڈھل کر طلوع و غروب ہونے کی خوشخبری دیتا ہے۔ اپنے اندر کئی کرشمات ، کئی راز، کئی داستانیں اور کئی خواب رکھتا ہے۔وقت آنے پر سب کی تعبیر کر دیتا ہے۔
ہمیں خدائے بزرگ و برتر کا شکر ادا کرنا چاہیے جو ہمیں دنیا میں وقت گزارنے کا موقع دیتا ہے۔ انسان کے لیے یہ سب سے خوش آئند بات ہے کہ وہ اس کے دیے ہوئے وقت میں سے اس کو وقت دے۔ اس کی تابعداری کرے۔ ایک ایک لمحے کی قدر کرے۔ کیونکہ وقت گزرنے کے بعد واپس نہیں آتا۔ بلکہ وہ ماضی کا حصہ بن جاتا ہے۔ تاریخ وقت کے آئینے کی خوب صورت دلیل ہے ، جو ہمیں دنیا میں ہونے والے واقعات ، حادثات ، کرشمات اور معجزات کی بابت آگاہ کرتی ہے۔
وقت کی قدر کرنا ہم سب کا اخلاقی اور روحانی فرض ہے۔کیونکہ فرش شناسی کے باعث ہی زندگی کو استحکام ملتا ہے۔ آگے بڑھنے کی طلب پیدا ہوتی ہے۔ کامیابی و کامرانی کے دروازے کھلتے ہیں۔جبکہ بے قدری کرنے والے پیچھے رہ جاتے ہیں۔ ان کے اذہان و قلوب میں پچھتاووں کا موسم آباد ہو جاتا ہے۔ پھر وہ دکھوں اور آزمائشوں میں گر جاتے ہیں۔ پھر یہ باتیں انسان کا مسلسل پیچھا کرتی رہتی ہیں۔ احساس کمتری میں مبتلا رکھتی ہیں۔ ذہن پر مسلسل دستک دیتی ہیں۔
قوموں کے عروج و زوال میں وقت کا بڑا ہاتھ ہے۔ یقینا جن لوگوں نے وقت کی قدر کی وہ کامیابی سے ہم کنار ہوئے۔ انھوں نے خوش حالی دیکھی۔اپنی قسمت کو سنوارا۔ کامیابی کی داستان لکھی۔ اوروں کے لیے نمونہ بنے۔
وقت کا تحفہ قدرت کا بیش بہا خزانہ ہے۔ اس کی قدر کیجئے۔ مستقبل قریب کے پچھتاوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ اپنا ہر کام وقت پر کیا جائے۔ دوسروں پر انحصار نہ کیا جائے بلکہ خود ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھتے چلے جائیں۔ اگر آج تک کسی نے وقت کی قدر نہیں کی تو وقت چیخ چیخ کر ہمارے کانوں میں سرگوشی کرتا ہے۔ پھر دیر کس بات کی اپنے تمام معمولات میں وقت کا خاص خیال رکھیں۔ اسے ضائع نہ کریں۔ کیونکہ جو فرصت اور وقت سے فائدہ نہیں اٹھاتا وہ اس انسان کی طرح ہے جس نے اپنا گھر ریت پر بنایا۔جب آندھیاں اور طوفان چلے تو وہ مسمار ہو گیا۔
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید