Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
ان مشکلوں سے کہہ دو۔۔۔ - فاختہ

ان مشکلوں سے کہہ دو۔۔۔

شاہد ایم شاہد مضامین (دوم) مطالعات: 78 پسند: 0

عنوان : ان مشکلوں سے کہہ دو۔۔۔
تحریر : ڈاکٹر شاہد ایم شاہد واہ کینٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ انسان کے پیدا ہونے سے لے کر موت تک مشکلات اس کا تعاقب کرتی رہتی ہیں۔یہ عمل اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک انسان بدن کے وطن میں زندہ رہتا ہے۔ اگر فطری طور پر دیکھا جائے تو انسان خاک ہے وہ خاک میں لوٹ جاتا ہے۔دنیا ایک ایسی جگہ ہے جہاں جسم کی خواہش ، آنکھوں کی خواہش اور زندگی کی شیخی تباہی کی طرف گامزن کرتی ہے۔یہی تین چیزیں روز اول سے تاحال انسان کو تباہ و برباد کرتی آرہی ہیں۔آج تک انسان ان کے چنگل سے باہر نہیں نکلا۔کیونکہ مادہ پرستی کا غبار لاوا کی طرح فطرت میں پرورش پاتا ہے۔ لیکن جب یہ پھٹتا ہے تو تباہی و بربادی کر کے رکھ دیتا ہے۔زندگی کو چکنا چور بنا دیتا ہے۔ حالات و واقعات کا ستایا ہوا انسان دل برداشتہ ہو جاتا ہے۔اس کی ہمت جواب دے جاتی ہے۔وہ طرح طرح کے توہمات میں گر جاتا ہے۔آزمائشیں اس کا مسلسل پیچھا کرتی ہیں۔یہ کسی ایک انسان کے ساتھ مسئلہ نہیں بلکہ یہ کیفیت عالمگیر ہے۔ حساس طبیعت رکھنے والوں کے لیے یہ زیادہ مشکلات کا باعث بنتی ہیں۔اگر ہم تاریخ کے اوراق پلٹ کر مطالعہ کریں تو ہمیں بہت سے ایسے واقعات کا تذکرہ ملے گا۔جنہوں نے انسانیت کی تاریخ پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔یقینا ایسے دل خراش واقعات کلیجہ چیر کر رکھ دیتے ہیں۔سوچنے سمجھنے اور پرکھنے پر مجبور کر دیتے ہیں کہ انسان کن کن مشکلات سے دوچار ہوتا ہے؟ یہ صدیوں پرانا شطرنج ہے۔اس کھیل میں کوئی ہار جاتا ہے تو کوئی جیت جاتا ہے۔یہ وقت کی نزاکت ہے۔حالات کا تماشا ہے۔زندگی کی حقیقت ہے ۔بہرحال وقت کے ساتھ ساتھ ان ساری باتوں کا سامنا تو کرنا پڑتا ہے۔ اس امر کے باوجود بھی خدا تعالی نے انسان کے اندر قوت مدافعت پیدا کر رکھی ہے۔اسے دلیری کی روح دے رکھی ہے۔تاریخ ایسے واقعات کو بھی یاد دلاتی ہے جس میں ہمارے اسلاف نے دلیری کے واقعات کی بنیاد رکھی۔برے حالات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے فتوحات کے جھنڈے گاڑھے۔اپنی طاقت کا لوہا منوایا۔دنیا کی آزمائشوں اور مشکلوں پر غالب آئے۔ذہنی اختراح کے باعث بہت سی ایجادات کیں۔ دنیا کو تہذیب و تمدن دیا۔زندگی بسر کرنے کے لیے وسائل پیدا کیے۔ضرورت ایجاد کی ماں کے تحت ایسے ایسے کارنامے سر انجام دیے ہیں۔ جہاں انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔عصر حاصر کے حالات و واقعات کچھ منفرد داستانوں کے متمنی ہیں۔یہ انسانیت کا مسلسل پیچھا کر رہے ہیں۔دنیا کی بڑھتی ہوئی تیزی کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات ، زلزلے اور بارشیں جس تندی کے ساتھ متحرک ہیں۔اس میں انسانیت کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔انسان صفحہ ہستی سے مٹ رہا ہے۔اس کی ساری جمع پونجی تباہ و برباد ہو رہی ہے۔خاندانوں کے خاندان تباہ و برباد ہو رہے ہیں۔ایسا لگتا ہے جیسے خدا ناراض ہے۔گناہ کا زور و شور ہے۔انسان نازک موڑ پر کھڑا ہے۔اسے پل بھر کا بھروسا نہیں کہ چند سیکنڈوں میں کیا ہو جائے گا۔بونیر کے حالیہ واقعہ نے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ وقت بہت قریب ہے۔2005ء کے زلزلے نے بھی ہماری آنکھیں کھولی تھی۔خیر وقتی توبہ اور دنیا کی امدادنے ہمیں بحال کر دیا تھا۔اپنا ماضی بھول کر آج کا انسان پھر بھی گناہ میں مسرور ہے۔بلا شبہ آج کی مشکلات نے انسان کو ایک ایسے نفسیاتی ماحول میں دھکیل دیا ہے۔جہاں اس کی ذہنی و جسمانی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔بہت سے نفسیاتی عوارض بڑھے ہیں۔جگہ جگہ اخلاقی زوال پذیری ہے۔ خود غرضی کے کانٹے اگے ہوئے ہیں۔بے روزگاری ہے۔ہر انسان مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے۔اخراجات پورے کرنا مشکل ہو گئے ہیں۔ان ساری باتوں کو سوچنے کے بعد ہمیں موجودہ حالات سے جنگ لڑنے کی ضرورت ہے۔وسائل پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔کیونکہ وقت کے ساتھ جو تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔اگر ہم نے وقت پر جاگ کر اپنا دفاع نہ کیا تو حالات کے تھپیڑے ہمیں مزید در بدر کر دیں گے۔ایک بڑا معاشی بحران غربت کی دلدل میں پھینک دے گا۔جہاں سے باہر آتے آتے نسلوں کا قرض نہیں اترے گا۔بحیثیت انسان اشرف المخلوق ہے۔خدانے اسے صلاحیتں عطا کی ہیں۔وہ حالات کا مقابلہ کر کے اپنی مشکلوں سے کہہ سکتا ہے کہ تم کچھ بھی نہیں ہو۔قدرت نے جو مجھے ایک قوت ارادی دے رکھی ہے۔میں اس کی بدولت فتح یاب ہو سکتا ہوں۔فقط ایک ارادہ میرے جذبے کو جواں بنا دے گا۔میں اپنی ساری سستی اور لاپرواہی سے جاگ کر محنت کا ہل پکڑ لوں گا۔ اسے خوب چلاؤں گا۔یقینا جب میں محنت کروں گا تو قدرت میرے ہاتھ کو بابرکت بنائے گی۔پھر میں بڑی للکار کے ساتھ کہوں گا۔ان مشکلوں سے کہہ دو تم کچھ بھی نہیں ہو۔
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید