Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
قوم کو 78واں جشن آزادی مبارک - فاختہ

قوم کو 78واں جشن آزادی مبارک

شاہد ایم شاہد مضامین (دوم) مطالعات: 60 پسند: 0

قوم کو 78واں جشن آزادی مبارک
پاکستان 14 اگست 1947 ء کو معرض وجود میں آیا تھا۔اسے قائد اعظم محمد علی جناح اور اس کے ساتھیوں نے شب و روز کی ان تھک محنت کے بعد حاصل کیا تھا۔ قوم رواں برس ۷۸ واں جشن آزادی بڑے جوش و خروش کے ساتھ منائے گی منائے گی۔اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ پاکستان کو حاصل کرنے کے لیے جن لوگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔وہ وطن کے اصل ہیرو ہیں۔ان کے خون سے وطن کی بنیاد رکھی گئی ہے۔جونہی اگست شروع ہوتا ہے قوم کے اندر خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ سرکاری عمارتوں اور نجی اداروں کو چراغاں کیا جاتا ہے۔جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں۔ اسکولز، کالجز، یونیورسٹیز میں وطن کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے محبت بھرے پروگرامز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ملی نغمے گا کر وطن کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔وطن سے محبت کے لیے تقاریر کی جاتی ہیں۔اظہار خیال میں اپنے اپنے قیمتی خیالات و جذبات بیان کیے جاتے ہیں۔وطن کی مٹی کی خوشبو سانسوں میں بس کر محبت کے جذبات کو دوبالا کر دیتی ہے۔پاکستان کے جھنڈے میں دو رنگ ہیں ۔سبز رنگ اکثریت کو ظاہر کرتا ہے جبکہ سفید رنگ اقلیتوں کو ظاہر کرتا ہے۔کیونکہ قیام پاکستان میں اقلیتی رہنماؤں نے اپنا ووٹ کاسٹ کر کے حب الوطنی کا ثبوت دیا تھا۔اقلیتیں اس دھرتی کی مقدس امانت ہیں۔انہوں نے قیام پاکستان سے لے کر تاحال وطن پرستی کی جو مثالیں قائم کی ہیں۔تاریخ اسے کبھی بھی فراموش نہیں کر سکتی۔اقلیتوں نے پاکستان کے ہر شعبے میں اپنی خدمات سر انجام دی ہیں۔ ہمیشہ ایمانداری کا مظاہرہ کیا ہے۔کبھی بھی پاکستان کی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا۔بلکہ اس کی بنیادوں کو محنت کے خون پسینے سے مضبوط کیا ہے۔ادب ،صحت، تعلیم ، سیاست غرض ہر شعبے میں کام کرنے والوں نے پاکستان کے پرچم کو بلند رکھا ہے۔کیونکہ اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں۔ ہندو ، مسیحی ، سکھ، پارسی سب کی اپنی اپنی جگہ محنت اور محبت کے ثبوت موجود ہیں۔ یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ پاکستان نے ہر شعبے میں ترقی کی منازل طے کی ہیں۔اس کی خوبصورتی کو ہر زاویے سے دیکھا جا سکتا ہے۔کہیں پہاڑ ہیں تو کہیں بلند و بالا چوٹیاں ،کہیں میدانی علاقے ،کہیں زرخیز زمین ،کہیں خوبصورت سڑکیں ،کہیں حسن و جمال والے جنگلات ، کہیں سر سبز فصلیں، کہیں معدنیات کے ذخائر اس بات کی زندہ ثبوت ہیں کہ پاکستان میں اللہ تعالی کی ہر نعمت موجود ہے۔ کھیوڑہ میں نمک کی کان نعمت خداوندی ہے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ریلوے اور ایئر لائن کا نظام منظم ہے۔ اندرون بیرون ملک کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ موجود ہے۔آسانی سے ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں سفر کیا جا سکتا ہے۔ پھل اور سبزیاں کثرت سے پیدا ہوتی ہیں۔ تعلیمی ادارے ، گورنمنٹ اور پرائیویٹ یونیورسٹیز تعلیم و تربیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔آپ اپنی لیاقت اور فن کے مطابق تعلیم کا انتخاب کر سکتے ہیں۔کیونکہ اچھے اور مہذب شہری بننے کے لیے جب تک تعلیم و تربیت حاصل نہیں کی جاتی اس وقت تک مہذب قوم کی شناخت ممکن نہیں۔اگر ہم تھوڑی دیر کے لیے 78 برسوں کی تعمیر و ترقی کا جائزہ لیں۔تو وقت کے ساتھ ساتھ جن اداروں نے قوم و ملت کے ستاروں کو سرخرو کیا ہے۔وہ پاکستان کی پہچان اور فخر ہیں۔یہ سب کچھ محنت لگن اور شوق کی بدولت ممکن ہوا ہے۔ قائد اعظم نے کام پر بہت زور دیا ہے۔امانت ، دیانت اور صداقت پر زور دیا ہے۔ہمارے لیے یہ بات بڑے فخر کی ہے کہ ہمارے بزرگوں نے انتھک محنت کر کے یہ ملک ہمارے سپرد کیا ہے۔ان کی محنتوں اور قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ہمیشہ وہی قومیں اور نسلیں مقدر کا ستارہ بنی ہے۔جنہوں نے اپنے بزرگوں اور ان کی قربانیوں کو یاد رکھا ہو۔ہمیں ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فخر محسوس ہوتا ہے۔ اب ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ہمارا تعلق خواہ کسی بھی قوم نسل مذہب یا رنگ سے ہو۔ہمیں پاکستان کی تعمیر و ترقی میں انفرادی طور پر اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔جہاں جہاں ہم اپنے حصے کی شمع جلا سکتے ہیں۔اسے ضرور روشن کرنا چاہیے۔تاریکی کے کاموں کی مذمت کرنی چاہیے۔روشن خیالی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔پاکستان کو اس وقت سب سے زیادہ ایماندار لوگوں کی ضرورت ہے۔اگر ہم یورپ کی ترقی کا راز جاننے کی کوشش کریں تو ان کی ہر کام میں ایمانداری کا عنصر شامل ہے۔انہوں نے کسی بھی شعبے میں کام کیا اسے آسمان کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔جس بھی کام کو ہاتھ لگایا اسے سونا بنا دیا۔اگر ہم آج اس تصور کو ذہن سے نکال دیں کہ فلاں شخص ٹھیک ہوگا تو میں ٹھیک ہوں گا۔ایسے کبھی بھی تبدیلی کی لہر نہیں آ سکتی کیونکہ تبدیلی کی لہر لانے کے لیے پہلے خود کو تبدیل کرنا پڑتا ہے۔اگر پاکستان میں ہر کوئی انفرادی طور پر ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا اپنا حصہ ڈالے۔تو ملک پھر سے ترقی کی ایسی منازل طے کرے گا کہ دنیا دیکھتی رہ جائے گی۔ وطن کو کوئی میری انکھ سے دیکھ نہیں سکے گا۔حالیہ جنگ میں پاکستان نے جس طرح بھارت کو شکست دی یہ حکومت اور افواج پاکستان کی بہترین حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔پاکستان کے ہر شعبے میں ایسے جفا کش لوگوں کی ضرورت ہے جو مٹی کو سونا بنا دیں۔ہمارا تعلق کسی بھی شعبے سے کیوں نہ ہو۔اس ضمن میں ایک مزدور ، سبزی فروش ، دکاندار، ڈیلر ، کسان ، بھٹہ مزدور، انجینیئر ، وکیل ، جج ، ڈاکٹر ، سائنسدان سول اور سیاسی قیادت سبھی مل کر ایک ایسا پاکستان بنا دیں۔جہاں لوگوں کو سستا انصاف مہیا ہو۔روزگار کے مواقع میسر ہوں ۔زندگی آسان ہو ۔معشیت مستحکم ہو۔محکموں کے سربراہان ایماندار ہوں۔تو پاکستان اندرونی طور پر بھی مستحکم ہوگا۔اس کے اثاثے محفوظ ہوں گے۔جب ہر کام میرٹ پر ہونا شروع ہو جائے گا تو جرائم کی شرح برائے نام رہ جائے گی۔اگر ہم اپنے ماحول اور معاشرے کو جرائم کی شرح سے پاک کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں ایک لائحہ عمل بنانا ہوگا۔معیار قائم کرنا ہوگا۔اچھے کو اچھا اور برے کو برا کہنا پڑے گا۔جب تک پاکستان کی فضاؤں میں حق کا نعرہ نہیں گونجے گا اس وقت تک باطل قوتیں ہمارا پیچھا کرتی رہیں گی۔ہم طرح طرح کی آزمائشوں میں گرتے رہیں گے۔دھوکے کھاتے رہیں گے۔ اپنی تباہی کی داستان لکھتے رہیں گے۔آئیں 78 ویں جشن آزادی کے موقع پر ایک تاریخ ساز عہد کریں جو ہماری قسمت بھی سنوارے اور ہمارے ملک کی تاریخ بھی بدل دے۔تو پھر دیر کس بات کی آزادی کو اپنی رگوں دوڑنے کا موقع عطا کریں۔اپنے ہر عمل سے ثابت کریں کہ میں بھی پاکستان ہوں۔میں وطن پرستی کے لیے اپنا ہر لمحہ قربان کر کے اس سے خوشحال پاکستان بناؤں گا۔
ڈاکٹر شاہد ایم شاہد
( واہ کینٹ )
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید