Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
من کی لو - فاختہ

من کی لو

شاہد ایم شاہد مضامین مطالعات: 71 پسند: 1

من کی لو
حقیقی روشنی وہ ہے جو باطن سے پھوٹ کر تاریک راستوں کو منور کر دے ۔اس امر میں جو بات دل سے اٹھے وہ اثر رسوخ کی ضامن ہوتی ہے ۔شاعری دل کی آواز اور اظہار کا مکاشفہ ہے۔جب اسے اشعار میں ڈھالا جاتا ہے تو وہ نظم یا غزل کی صورت اختیار کر لیتا ہے ۔انسان کے پاس اظہار کے کئی راستے اور دریچے ہیں ۔جو اس کے اندر کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو باہر لا کھڑا کرتے ہیں ۔تخلیق صنفی تضاد سے پاک سخن ہے ۔یہ خدا کی ودیت ہے ۔وہ جسے چاہے نواز دے ۔اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ عورت یا مرد ہیں۔بس دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ قدرت کتنی مہربان ہے۔
من کی لو کی تخلیق کارہ محترمہ کنیز منظور ہیں۔جوشعر و سخن کے حوالے سے خوب پہچان رکھتی ہیں ۔اپنے شعری مجموعے میں نثری نظمیں ، غزلیں اور گیتوں کو روایتی انداز میں مشق سخن کی تجربہ اگاہ سے گزارتی ہیں ۔ کتاب پر جن مبصرین نے اپنی رائے قلم بند کی ہے ۔ان میں حمید ہنری ، عاصم مقصود کھنہ ، فادر عمانوایل عاصی ، آئرین فرحت اور فادر طارق رحمت کے نام شامل ہیں۔انہوں نے بڑی دلجمی اور روح پروری سے اپنے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے ۔میری دانست کے مطابق شاعرہ اپنے اندر عقیدت و محبت کا بہاؤ رکھتی ہیں ۔ جگہ جگہ محبت کا اظہار گہری جھیل کی مانند ہے۔ کتاب پڑھتے ہوئے گماں گزرتا ہے کہ معلمہ اردو اور پنجابی زبان میں نظمیں لکھنے کا شعور رکھتی ہیں ۔اپنے خالق سے بے حد پیار کرتی ہیں ۔ان کے کلام میں علم و ادب کے جذبات ادب پروری کا گہرا تجربہ رکھتے ہیں۔وہ علم دوستی کی پختہ روایت کی حامل ہیں ۔اپنے اندر گواہی رکھتی ہیں ۔تخلیق کے شوق نے انہیں انفرادی لباس میں مبتلا کر کے پہچان کا رتبہ عطا کیا ہے ۔انہوں نے نظمیں، گیت اور غزلیں لکھتے وقت عنوانات کا چناؤ کیا ہے۔جو اپنے اندر گہری بصیرت اور وابستگی رکھتا ہے ۔مثلا سوئے کلوری ، راہ صلیب، نوید صبح، التجائے رحم اور اچھا چرواہا۔اس کتاب کو پڑھنے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ شاعرہ اپنے اندر خدا کی محبت اور شفقت کا بے حد شکر کرتی ہے ۔اس کے احسانات کو گن گن کر کتاب کے اوراق پر منتقل کرتی ہے ۔انہوں نے خدا کی سچی محبت اور رحم کو قریب سے محسوس کیا ہے ۔کتاب کے صفحات خدا کی محبت سے سجے ہیں ، جو اپنے اندر محبت کی ٹھنڈک ، مٹھاس اور جذبات کا طسم رکھتے ہیں۔عہد بہ عہد تجربہ مشاہدہ ،قوت انسانی فطرت کا خاصہ رہی ہے ۔اس نے تخیل کے بل بوتے اپنے ذاتی اور فطری تجربات و مشاہدات کی روشنی میں قلم فرسائی ہے ۔محترمہ نے خدا کی روح سے معمور ہو کر اپنے من کی لو کو اوراق کی زینت بنا دیا ہے ۔ ان کی طبیعت میں ادب کا جو رچاؤ ہے ۔وہ اپنے اندر حکمت و معرفت کی داستان رکھتا ہے ۔انہوں نے بغیر ہچکچائے نغمات المسیح کو بیانی مجسمہ میں گنگنایا ہے ۔میں انہیں تخلیقی جوہر پر دادو تحسین پیش کرتا ہوں ۔ مستقبل قریب میں بھی ان کے لیے پر امید ہوں کہ وہ اپنے ہاتھ سے قلم نہیں چھوڑیں گی ۔ بلکہ انہیں جب جب موقع میسر آئے گا۔وہ جذبات کا عرق صفات پر ضرور نچوڑیں گی ۔
ڈاکٹر شاہد ایم شاہد
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید