Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
کرونا - فاختہ

کرونا

عارف پرویز نقیب نظمیں مطالعات: 56 پسند: 0

اجل تیرتی پھر رہی ہے ہوا میں
کہ اڑتا ہوا زہر سے اس فضا میں
زمیں گنگ ہے اور آسمان دم بخود
اثر ہے دوا میں نہ کوئی دعا میں
کہاں ’’چُو‘‘ کی دھرتی کا اب دبدبہ ہے
کہ بند ہو گیا جیسے ہر راستہ ہے
ہے لاوز لے‘‘ کی روح بھی پشیماں پشیماں
یہ خطہ عظمت بھی روتا ہوا ہے
’’کو لمبس ‘‘ کی دھرتی بھی نوحہ کناں ہے
جیسے زعم تھا کہ ہر اک شے یہاں ہے
تھا دعویٰ جسے کہ ہے طاقت اسی کی
کرے کیا وہ خود بھی تو از حد حیراں ہے
یہ مغرب کا مغرب ہی زیرِ و با ہے
نہ ’’جرمن ‘‘ بچا ہے نہ ’’اٹلی ‘‘بچا ہے
فسردہ فسردہ سی ہے روح ِ’’نطشے‘‘
کہ ’’گوئٹے ‘‘ کا لاشہ کہیں رو رہا ہے
’’اشو کا ‘‘ کا بھارت لرز سا اٹھا ہے
کہ ہر اک انساں ہی بے بس پڑا ہے
ہے گریہ کناں اب ’’بھگت سنگھ ‘‘ کہیں پہ
کہ ہر گاندھی پر نہرو سہما ہوا ہے
مِری بھی تو دھرتی یہ زیر وزیر ہے
کہ ہو جائے کب کیا یہ کس کو خبر ہے
ہے اب روح ’’قائد ‘‘ فسردہ فسردہ
کہ ہر چہرے پہ چھایا خوف و خطر ہے
ہے تو سب کا رازق تو سب کا خُدا ہے
تیرے سامنے پھیلا دستِ دعا ہے
میرے مولا آفت یہ اب ٹال دے تُو
تُو ہی مارتا ہے تُو ہی بخشتا ہے
یہ کیا ہو رہا ہے کہ اب کیا ہے ہونا
ترے دستِ قدرت میں ہے یہ ’’کرونا‘‘
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید