Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
نصرت عتیق گورکھپوری - فاختہ

نصرت عتیق گورکھپوری

عارف پرویز نقیب صریرِ خامہ مطالعات: 60 پسند: 0

نصرت عتیق گورکھپوری

پیش نظر جناب عارف پرویز نقیب صاحب کے متفرق اشعار ہیں۔
یہاں نام کی برکت واضح طور پر نظر آ رہی ہے پیشہ ورانہ شاعری کے لیے ایک کثیر مجمع کی خواہشات کو مد نظر رکھا جاتا ہے مگر طبعی شعر گوئی کے لیے اس میدان میں کوئی قید و بند نہیں ہے، جہاں دل دھڑکنا شروع ہوجائے شعر ہو جاتا ہے۔ کیونکہ شعر گوئی کے لیے طبیعت داری پہلی شرط ہے۔
اردو شاعری کا دامن ہمیشہ سے تہذیبی، اخلاقی اور فلسفیانہ افکار سے بھرا رہا ہے۔ ہر عہد میں ایسے شعرا پیدا ہوئے جنہوں نے اپنے ماحول، تجربات، اور مشاہدات کو اشعار میں اس طرح پرویا کہ وہ قارئین کے دل میں اتر گئے۔ عارف نقیب پرویز صاحب کا شمار انہی شعرا میں ہوتا ہے جنہوں نے جدید اردو غزل کو ایک فکری گہرائی عطا کی۔ ان کی شاعری میں سچائی، صداقت، خودی، اخلاقی تربیت، اور انسان دوستی جیسے عناصر نمایاں نظر آتے ہیں۔

یہاں انصاف بکتا ہے تو منصف بھی
تمھیں میں نے کہا تھا نا جگہ بدلیں
یہ ہر دور کا المیہ رہا ہے ,لیکن دور حاضر میں یہ شعر کس طرح صادق اتر رہا ہے یہ غور فکر عارف نقیب پرویز کے اس شعر میں بہ خوبی نظر آ رہی ہے۔
عارف نقیب پرویز کی غزلیں نہ صرف فکری گہرائی کی حامل ہے بلکہ اردو غزل کی روایت کو نئے انداز سے پیش کرنے کی کامیاب کوشش بھی ہے۔ ان کی شاعری اخلاقی درس، خودی کا فلسفہ، انسان دوستی، اور روحانی بالیدگی کا مظہر ہے۔عارف پرویز نقیب صاحب کی غزلیں جدید اردو غزل کے لیے ایک نمونہ بن سکتی ہے، جس میں خوبصورتی کے ساتھ فکری اور اخلاقی پیغام بھی موجود ہے۔
عارف نقیب پرویزصاحب کے یہاں ذاتی تجربات و مشاہدات کی بڑی فراوانی ہے جو دیکھتے ہیں وہی سوچتے ہیں اور جوسوچتے ہیں وہی لکھتے ہیں۔
مشکل کہنا بہت آسان ہے ، مگر آسان کہنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ عارف پرویز نقیب صاحب کے یہاں اس جملہ کی حقیقت صاف نظر آتی ہے۔ اگر نقیب صاحب ادبی منچوں پر ہوتے تو بہتوں کا چراغ گُل کر سکتے تھے ، مگر اُنکی درویشی اور قلندری زندگی کی تمام قدروں کا نظارہ اپنی حساس آنکھوں سے کرتی ہے بلکہ یوں کہا بے جا تو بالکل غلط نہ ہو گا کہ اُنکی شاعری میں یہ جو قلندری کی رنگا رنگی ہے وہ اُنکے خاندانی اور نسبتی عظمتوں کی عطاؤں کی برکت ہے۔
آئیے رنگِ اشعار دیکھتے ہیں:
جسم زندہ ہیں خواہشیں لے کر
مر گئی ہے وفا سو خاموشی

امیر شہر تو دنیا کی واہ واہ پہ نہ جا
تو میرے سچ کو سمجھ لے مری قبا پہ نہ جا

کتنا بلند جھوٹ کا سر کر دیا گیا
اسطرح سچ کو شہر بدر کر دیا گیا

ہماری گلیوں میں رقصوں ہے بھوک ہر جانب
تو خاک سوچ کو رنگ جمال دے کوئی
در دریچے سبھی کھلے رکھے
سن نہ پائے صدا سو خاموشی
مندرجہ بالا اشعار میں زندگی اور معاشرہ کی ساری رنگت صاف نظر آتی ہے۔ یہاں لفظیات کی بندش اور موضوعات کی ترتیب میں جس حسّاس ذہن سے کام لیا گیا ہے یہ نقیب صاحب کا اپنا حصہ ہے۔ یہاں روایت اور جدت کا متناسب اور متوازن امتزاج ملتا ہے وہ ان اشعار میں شعریت اور کیفیت کی ضرورت اور اہمیت کے قائل معلوم ہوتے ہیں ، زبان و بیان کی اشاریت سے کام لیکر نئے محسوسات و تجربات کے اظہار کو جاذب بنادیتے ہیں۔ اس کے لیے میں ہی نہیں ہر کوئی اُنہیں مبارکباد کا مستحق ٹھہراتاہو گا۔نقیب صاحب کی شاعری ہر لحاظ سے قابل قدر ہے اس مجموعہٍ سخن "سقوطٍ عشق سے پہلے" کو قارئین کے لیے بہت پہلے آنا چاہیے تھا پھِر بھی اسکی آمد سے ہم سب کو انبساط کا احساس ہو رہا ہے خدا کرے غزل کی یہ بابرکت آواز شاعری کی سچی قدروں کی نمائندہ بن کر گوجرانوالہ اور کراچی پاکستان کی تہذیبی کلاسکیت اور شعری روایت کو تابندہ کرتی رہے۔
نیک خواہشات کے ساتھ
نصرت عتیق گورکھپوری
گورکھ پور ، یو پی بھارت
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید