Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
خوش فہم - فاختہ

خوش فہم

عارف پرویز نقیب نظمیں مطالعات: 99 پسند: 0

بڑی خوش فہم لڑکی تھی
اسے معلوم ہی نہ تھا ہی
کہ آنسو کِس کو کہتے ہیں
کہ یہ فرقت بلا کیا ہے
غم و رنج کی ہوا کیا ہے
ہتھیلی پر بڑے چاؤ سے
میرا نام لکھتی تھی
جدا ہم ہو بھی سکتے ہیں
اُسے معلوم ہی نہ تھا
وہ ان باتوں پر ہنستی ہے
کہ اُسکی جھیل آنکھوں کے
کنارے ٹوٹ سکتے ہیں
اُسے جن پہ بھروسہ ہے
کنارے ٹوٹ سکتے ہیں
نہ تھا ادراک قسمت کے
ستارے ٹوٹ سکتے ہیں
اسے اسے کوئی وہم سا تھا
کہ شاید اک گماں سا تھا
کہ میں ہی اُس کا رستہ ہوں
کہ میں ہی اس کی منزل ہوں
ہر اک طوفان میں گویا
فقط میں اُس کا ساحل ہوں
جھلستی دھوپ میں جاناں
میری چھایا تو بس تم ہو
وہ کہتی تھی
میرا حاصل، میری دولت
یہ سرمایہ تو بس تم ہو ۔
وہ کہتی تھی
مرا ہر خواب تم سے ہے
میری تعبیر بھی تم ہو
وہ کہتی تھی
مِرا حرف تخاطب تم
میری تحریر بھی تم ہو
وہ کہتی تھی
تجھے میں چھوڑ کے جاؤں
یہ ناممکن ہے ناممکن
ترا دل توڑ کے جاؤں
یہ ناممکن ہے ناممکن
میرے سپنوں کی دنیا میں
فقط تیرا بسیرا ہے
میں کہتی ہوں تو میرا تھا
میں کہتی ہوں تو میرا ہے
میری آنکھوں میں بس تم ہو
میری سانسوں میں نہیں تم ہو
کہ میں مشروط ہوں تم سے
کہ بس مربوط ہوں تم سے
میں لڑ جاؤں گی کچھ بھی ہو
تیری خاطر زمانے سے
وہ کہتی تھی
مجھے تو ڈر نہیں لگتا
کوئی بھی غم اٹھانے سے
وہ کہتی تھی
میری تو زندگی تم ہو
میری تو روشنی تم ہو
بہت کچھ میں نہیں کہتی
کہ جو بھی ہو سبھی تم ہو
اُسے کوئی بغض ساتھا
روایات زمانہ سے
کہاں تسلیم کرتی تھی
سماجی بندھنوں کو وہ
کوئی قانون بھی ہم کو ۔۔۔
نہ روکے گا وہ کہتی تھی
ہمیں بس ساتھ رہنا
بڑے ہی عزم و ہمت سے
محبت سے ۔۔۔
وہ کہتی تھی
میں کردوں گی رواجوں سے
بغاوت دیکھ لینا تم
میں کیسی ہوں، میں جیسی ہوں
تمہاری ہوں، وہ کہتی تھی
تمہارے دل کی دنیا کی
فقط میں ہی تو باسی ہوں
وہ کہتی تھی
کہ سینہ ٹھونک کے اکثر
کروفر سے وہ کہتی تھی
میں تیری ہوں، میں تیری تھی
پھر وہ کھو گئی آخر
اسی گنجان دنیا میں
نجانے اب کہاں ہو گی
بڑی خوش فہم لڑکی تھی
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید