Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
ہم کو تو سب وفا کے تقاضے عزیز تھے - فاختہ

ہم کو تو سب وفا کے تقاضے عزیز تھے

عارف پرویز نقیب غزلیات مطالعات: 48 پسند: 0

ہم کو تو سب وفا کے تقاضے عزیز تھے
یعنی محبتوں کے ارادے عزیز تھے
...
کچی سڑک پر موٹریں چلنے کے باوجود
ہم کو تو اپنے گاؤں کے تانگے عزیز تھے
...
زردار کو دوائیوں سے فرصت نہ مل سکی
ہم تھک کے سو رہے تھے کہ سپنے عزیز تھے
...
اپنے لہو میں انگلیاں ہم نے ڈبو ہی لیں
لیکن اُسے بے رنگ سے خاکے عزیز تھے
...
ہم نے تو دی تھیں اس کو بِنا تول چاہتیں
اس بے وفا کو پیار کے ساشے عزیز تھے
...
جانے وہ کس گلی میں رہائش پذیر ہو
ہم کو تو سارے شہر کے رستے عزیز تھے
...
پتھرا گئے تھے فاقہ کشی کے طفیل لوگ
لیکن امیر شہر کو شیشے عزیز تھے
...
اس نے بھی چاند ڈھونڈ کے پہلو میں رکھ لیا
پلکوں کے اپنے ہم کو بھی تارے عزیز تھے
...
خط وہ جلا کے رویا میں سمجھا نہیں نقیبؔ
اس نے بچائے کیوں وہ لفافے عزیز تھے
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید