Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
جدا تم سے ہوئے جب ہم نجانے تم پہ کیا گزری - فاختہ

جدا تم سے ہوئے جب ہم نجانے تم پہ کیا گزری

عارف پرویز نقیب غزلیات مطالعات: 70 پسند: 0

جدا تم سے ہوئے جب ہم نجانے تم پہ کیا گزری
یہاں تو ہر سُو تھا ماتم نجانے تم پہ کیا گزری
۔۔۔
تری یادیں ہی سرمایہ ہماری زیست کا حاصل
ہمیں تو مل گیا مرہم نجانے تم پہ کیا گزری
۔۔۔
تمہارے خط یہ تصویریں ہیں میری میز کی زینت
ہمیں تو جینا تھا لازم نجانے تم پہ کیا گزری
۔۔۔
ہمیں دریا نے راہ نہ دی، تمہیں جکڑا کناروں نے
یہ لہریں تھیں کہ متبسم نجانے تم پہ کیا گزری
۔۔۔
امیرِ شہر نے اب کے سروں کی فصل کاٹی ہے
تمہیں کیسا لگا موسم نجانے تم پہ کیا گزری
۔۔۔
جُدا ہونا مقدر تھا تو پھر ناراضگی کیسی
کہ ہم تو خود پہ تھے برہم نجانے تم پہ کیا گزری
۔۔۔
نقیبِؔ زندگی بن کے ہی تم اُترے تھے اِس دِل میں
یہاں پہ رہ گئے ہیں ہم نجانے تم پہ کیا گزری
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید