Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
دیارِ شب میں کہیں روشنی نہیں ملتی - فاختہ

دیارِ شب میں کہیں روشنی نہیں ملتی

عارف پرویز نقیب غزلیات مطالعات: 41 پسند: 0

دیارِ شب میں کہیں روشنی نہیں ملتی
ملی ہے عمر مگر ۔۔۔ زندگی نہیں ملتی
...
وہ بے وفا بھی نہیں ہے تو کیسے روٹھ گیا
ہزار کوششیں کرلیں کڑی نہیں ملتی
...
اُسے نہ ڈھونڈو کہیں خود کو نہ گنوا دینا
کہ راہیں ملتی ہیں، منزل کبھی نہیں ملتی
...
ہے بے ثبات محبت ہے قحط عشق و جنوں
کہ شہر جاں میں کہیں بھی خوشی نہیں ملتی
...
نقیب رقص میں گویا عداوتیں ہر سو
کہ لاکھ ڈھونڈو مگر دوستی نہیں ملتی
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید