Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
قیدی - فاختہ

قیدی

عارف پرویز نقیب نظمیں مطالعات: 76 پسند: 0

دَور کوئی تو آ جائے گا
اور رہائی مل جائے گی
بس یہ ہی اُمید بندھی ہے
(قیدی جو ہوں)
۔۔۔
میں کہ سوچ و فکر کی آہنی زنجیروں سے جکڑا قیدی
اُمیدوں کی آدھی روٹی
یاس و بیم کا گدلا پانی
بس یہ ہی خوراک ہے میری
(قیدی جو ہوں)
۔۔۔
اوڑھنا میرا رسوائی ہے
اور بچھونا تنہائی ہے
نیند ہی پہرے دار بنی ہے
سو آنکھوں سے دُور کھڑی ہے
۔۔۔
ہر سُو خواب کی دیواریں ہیں
میری چیخ، پکار سے اونچی
میرے ہر اظہار سے اونچی
دیواریں ہیں
خوابوں جیسی
جن پہ تیرا نام لکھا ہے
اور میرا انجام لکھا ہے
(قیدی جو ہوں)
۔۔۔
یادوں کے اِس بندی گھر میں
عقل کا منصف روز آتا ہے
عشق کے دعوے دار کو آ کر
نئی سزائیں دے جاتا ہے۔
’’تنہا بیٹھ کے جلتے رہنا
مرنے کی خواہش میں
جیتے رہنا
۔۔۔
اُٹھتے رہنا، گرتے رہنا
بیتا وقت لگا کر سینے روتے رہنا
ٹھنڈی آہیں بھرتے رہنا
نہ ملنے کے خوف و ڈر سے
سہمے رہنا
مل جائیں تو پھر بچھڑیں گے
ڈرتے رہنا
کون زنجیریں کاٹے آ کر
تکتے رہنا
جن کی کچھ تعبیر نہیں ہے
ایسے سپنے بُنتے رہنا‘‘
(آخر کو مَیں ۔۔۔ تنہائی کا رسوائی کا قیدی جو ہوں)
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید