Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
جس کو چاہا، چاہ لیا اب وہ بھلا کیسا بھی ہو - فاختہ

جس کو چاہا، چاہ لیا اب وہ بھلا کیسا بھی ہو

عارف پرویز نقیب غزلیات مطالعات: 89 پسند: 0

جس کو چاہا، چاہ لیا اب وہ بھلا کیسا بھی ہو
چلنا ہی جب ہو مقدر راستہ کیسا بھی ہو
۔۔۔
چاہتوں کے پیڑ پہ نفرت کو کھلتے دیکھ کر
کچھ نہ ہوگا طائروں کا چیخنا کیسا بھی ہو
۔۔۔
دسترس میں دستکیں تھیں اور وہ بھی کھو چکے
ہو گئے مایوس تو اب در کھلا کیسا بھی ہو
۔۔۔
میں خریداروں کی صف میں ہو نہیں سکتا شریک
جھوٹ آخر جھوٹ ہے وہ دلکشا کیسا بھی ہو
۔۔۔
سرزمینِ آب پر میں پیاس کی پہچان ہوں
اب تو دریا یا سمندر یا گھٹا کیسا بھی ہو
۔۔۔
جب مصائب کی گھڑی ہو کر بلند دستِ دعا
اُس پہ پھر کیا سوچنا حرفِ دعا کیسا بھی ہو
۔۔۔
وہ کہ بکھرا ٹوٹ کر بارِ انا سے اے نقیبؔ
گر وہ ملنا چاہتا تو فاصلہ کیسا بھی ہو
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید