Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
سپر یقیں کی اُٹھاؤ بہت اندھیرا ہے - فاختہ

سپر یقیں کی اُٹھاؤ بہت اندھیرا ہے

گریفن جونز شرر غزلیات مطالعات: 68 پسند: 1

سپر یقیں کی اُٹھاؤ بہت اندھیرا ہے
نیا گلیل بساؤ بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
تباہیاں ہی پڑاؤ میں خون چاٹتی ہیں
نہ قافلوں کو چلاؤ بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
دیارِ غیر کی گلیوں میں جھانکنے والو
وطن کی خیر مناؤ بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
بڑا ہجوم ہے پتھر لئے کھڑے ہیں لوگ
مجھے نہ چھوڑ کے جاؤ بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
جو مانتا ہے کہ انسان سب برابر ہیں
صلیب اس کی اُٹھاؤ بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
گیا جو وقت کبھی لوٹ کر نہیں آتا
نہ وقت اور گنواؤ بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
کیا طویل سفر دن میں پاسباں کے بغیر
قدم نہ اَور بڑھاؤ بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
کفن اُجالوں کو پہنا رہی ہے تاریکی
یروشلم کی ہواؤ، بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
یہ رنجشوں کے حصار اور نفرتوں کی فصیل
اُٹھو اُنہیں بھی گراؤ بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
ڈرا رہی ہے مجھے ظلمتوں کی گہرائی
چراغ ابھی نہ بجھاؤ بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
خدا سے آج تلک تم نے کچھ نہیں مانگا
دعا کو ہاتھ اُٹھاؤ بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
گریز جس کو ہے اپنی صلیب اُٹھانے سے
اُسے بھی خون پلاؤ بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
کواڑ بند ہیں، باہر ہے اجنبی کوئی
اُسے گلے سے لگاؤ بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
جو شخص دار پہ لٹکا دعائیں دیتا ہے
اسی کی بزم میں آو بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
میرے پیام کا کوئی تو احترام کرے
یہ بات مان بھی جاؤ بہت اندھیرا ہے
۔۔۔
بُجھے انا کے دئیے، جب شبِ الم آئی
شررؔ کو آج بلاؤ بہت اندھیرا ہے
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید