Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
مرحوم جوشوا فضل دینؔ کی دوسری برسی پر - فاختہ

مرحوم جوشوا فضل دینؔ کی دوسری برسی پر

گریفن جونز شرر نظمیں مطالعات: 59 پسند: 0

فضائے دشت میں ملت کا ہمنوا تھا تُو
اندھیری رات میں جلتا ہوا دِیا تھا تُو
۔۔۔
تُو ظلمتوں میں اُٹھا ماہِ ضوفشاں بن کر
ہمارے ساتھ چلا میرِ کارواں بن کر
۔۔۔
فصیلِ طوق و سلاسل میں باحواس رہا
بلا کے تند اندھیروں سے روشناس رہا
۔۔۔
بگولے اُٹھ کے ڈرے اور تجھے ڈرا نہ سکے
ترے شبابِ یقیں کو کبھی مٹا نہ سکے
۔۔۔
صدائے حق و صداقت تھا روحِ جرات تھا
تُو سولیوں کا شناسا، لہو کی غیرت تھا
۔۔۔
شعاعِ حکمت و دانائی کا شرارا تھا
شعور و فہم کے گردوں کا تُو ستارا تھا
۔۔۔
ہمارے دل کے اندھیروں میں جھانک کر لپکا
تُو وہ شرر تھا دھوئیں میں جو بار بار چمکا
۔۔۔
تو بیکسوں سے مراسم بڑھانے والا تھا
حسین لَے میں سرِ دار گانے والا تھا
۔۔۔
تو کرب و درد کا اک پاسبان شاعر تھا
جگر کے خون سے سینچا ہوا مفکر تھا
۔۔۔
اذیتوں کے ہر اک مورچے کا مرد رہا
مقامِ دار تیری عظمتوں کی گرد رہا
۔۔۔
اُمنگ دل میں لئے صبحِ ارضِ کنعاں کی
بلندی ناپتا جاتا تھا شہرِ زنداں کی
۔۔۔
شعورِ قوم کی رفعت سے ہمکلام ہوا
وہ زمزمہ تھا جو ظلمت میں ہی تمام ہوا
۔۔۔
تو کوہِ عزم تھا فکر و نظر جگا کے گرا
تو وہ گلاب تھا کانٹوں پہ مسکرا کے گرا
۔۔۔
وہ عندلیب جسے باغباں نے مار دیا
قفس میں ڈال کے اک مہرباں نے مار دیا
۔۔۔
دیارِ کُفر میں تھی فکر ضوفشاں تیری
مؤرخوں کی زباں پر ہے داستاں تیری
۔۔۔
ہزار رنگوں میں اُبھرا ترا پیامِ خاص
رہے گا اوج پہ ہر دم تیرا مقامِ خاص
۔۔۔
شررؔ جو نازِ شررؔ تھا بچھڑ گیا آخر
جہانِ مہر و محبت اُجڑ گیا آخر
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید