Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
صفدر ھمدانی، سرے، برطانیہ - فاختہ

صفدر ھمدانی، سرے، برطانیہ

ثمینہ گل وفا صریرِ خامہ مطالعات: 67 پسند: 0

بے وفا زمانے میں وفا کی سخن گوئی
صفدر ھمدانی
اساتذہ فن نے شاعری کا مادہ "شعر"کو قرار دیا ہے اور لغوی حوالے سے اسکا مطلب کسی چیز کے جاننے پہچاننے کے ہیں لیکن اگر شعری اصطلاح کے حوالےسے دیکھیں تو شعر اس کلامِ کو کہا جاتا ہے جو شعوری طور پر کہا جائے اور جذبات اور احساسات کے تابع ہو۔ میری اپنی سوچ یہ ہے کہ شعر کی بنیاد خیال ہے جس پر شاعر غزل کی یا نظم کی عمارت کھڑی کرتا ہے ایسے میں خیال جتنا پختہ ہو شعر اسی قدر دولت فہم سے آراستہ ہو گا۔ شاعری میرے نزدیک فقط قافیہ ردیف اور اوزان بحور نہیں ہے یا پھر عروض ہی شاعری کا مغز نہیں ،دراصل یہ مختلف عناصر ہیں جو شعر کو وقیع کرتے ہیں تا ہم خیال کی بنیادی اکائی اپنی جگہ اہم ترین ہے

مشرق و مغرب میں مختلف اہل ادب نے شاعری اور شعر کی متعدد تعریفیں کی ہیں لیکن اگر اسی خیال والی تعریف کو ہی لمحے بھر کے لیئے معیار سمجھ لیا جائے تو کسی بھی سخن پارے کو پرکھنا آسان ہو جاتا ہے
زیر نظر شعری مجموعہ۔۔۔وفا۔۔۔۔ کینڈا کے شہر مانٹریال میں مقیم شاعرہ ثمینہ گل وفا کا پہلا شعری مجموعہ ہے جو شاعرہ کی فکری علمی اور ادبی اٹھان اور اڑان کا پتہ دیتا ہے۔ میری وفا سے ملاقات سوشل میڈیا پرایک شاعر دوست کے توسط سے ہوئی اور انہوں نے اس بے بصر عہد میں ضرورت سے زیادہ عزت اس فقیر کو دی اور اس عزت میں محبت کے عنصر کا شامل ہونا انکی خاندانی اور تہذیبی روایات کا پتہ دے رہا تھا۔
وفا نے اپنے کچھ اشعار مجھے سنائے تو مجھے احساس ہوا کہ انکے ہاں میرے فلسفے کے مطابق خیال کی اکائی خاصی مضبوطی سے موجود ہے۔ پھر جب انہوں نے اپنے والدین اور شاعرہ بہن مبینہ اور انکے شعری مجموعے کا ذکر کیا تو میں نے ان کو اپنا مجموعہ شائع کروانے کا مشورہ دیا۔ وفا نے روایت کے مطابق ردوکد کیا اور اصرار کیا کہ میری شاعری اشاعت کے قابل نہیں۔ میری دلیل یہ تھی کہ ہر شاعر کا شعر الگ ہوتا ہے اگر چہ موضوعات یا رویے وہی گنے چنے ہیں

طویل بحث مباحثے کے بعد وہ اپنے پہلے شعری مجموعے۔۔۔وفا۔۔۔ کی اشاعت پر تیار ہو گئیں۔ انہوں نے ابتدائی طور پر جو دس بیس تخلیقات مجھے ارسال کیں ان میں کہیں کہیں جھول تھا جو انکی مسلسل مساعی اور میرے مشورے پر عمل سے دور ہوا۔ شعری فکر وفا کے ہاں بخوبی موجود ہے۔ انکے شعروں میں محبت کا احساس دوسرے جزبات و احساسات سے بہت زیادہ ہے اور یہی محبت انکی شاعری کا مرکز و محور ہے
مجھے یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ علمی ادبی اور فکری سطح پر انہوں نے ہر مشورے کو کھلے دل سے تسلیم کیا اور کئی بار ایک ایک شعر کو تین چار بار بھی درست کیا۔
ثمینہ گل وفا کی شاعری کا کسی بڑے شاعر یا شاعرہ سے تقابل کرنا میرے نزدیک درست بات نہیں۔ انکی شاعری کو انکے آئینے میں دیکھا جائے تو شعروں کی ہر پرت واضع ہو جائے گی
میں اس ضمن میں کوئی طویل مقالہ نہیں لکھنا چاہتا اور نہ ہی اپنی تحریر کو بے وجہ طوالت دینا چاہتا ہوں۔ میں نے انکی شاعری کے حُسن کی انکے ہی آئینے میں دیکھا ہے تو مجھے انکے کئی شعر اچھے لگے ہیں
یہ وفا کا پہلا شعری مجموعہ ہے اور مجھے یقین ہے کہ اگر انہوں نے اپنا یہ تخلیقی سفر جاری رکھا تو شعر کے ساتھ ساتھ خیال میں بھی مزید پختگی آئے گی اور اس کامیابی کی کلید مطالعہ اور مسلسل محنت ہے
میں دعا گو ہوں کہ اللہ کریم انکو بہت سی کامیابیاں عطا کرے اور وہ اپنا تخلیقی سفر جاری و ساری رکھیں

دُعا گو : احقر
صفدر ھمدانی
جنوری دوہزار پچیس سرےبرطانیہ
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید