Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
نعیم واعظ، لندن - فاختہ

نعیم واعظ، لندن

ثمینہ گل وفا صریرِ خامہ مطالعات: 53 پسند: 0

ثمینہ گل وفا کی “وفا”
شاعری ایک خداداد صلاحیت اور جذبات کے اظہار کا نام ہے- یہ ایک ایسی نعمت ہےجو صرف حساس دل رکھنے والوں کے نصیب میں ہی ہوتی ہے-یہ بھی سچ ہے کہ اچھا اور موزوں شعر کہنا ہر کس وناکس کے بس کی بات نہیں ہوتی۔البتہ یہ ہنر کسی میں کم یا زیادہ ہو سکتا ہے۔مسلسل مشق ،مطالعہ اور مشاہدے سے درپیش مسائل اور کمزوریوں پر قابو پاکر اس فن کو مزید نکھارا اور بہتر کیا جا سکتا ہے۔
عام طور پر ایک نثر نگار جو بات سینکڑوں الفاظ لکھنے کے بعد کہہ پاتا ہے وہ ہی بات ایک شاعر دو مصرعوں میں بیان کر دیتا ہے ۔ گویا دریا کو کوزے میں بند کر دیتا ہے اٹلی میں مقیم میرے دوست معروف دانشور استاد اور شاعر یوسف رند نے کینڈا میں مقیم اردو زبان کی شاعرہ ثمینہ گل وفا کے شعری مجمو عے وفا کی پی ڈی ایف بھیجی اور اس پر کچھ لکھنے کو کہا۔
ثمینہ گل وفا اپنی دھرتی سے ہزاروں میل دور ہونے کےباوجود آج بھی اپنی مٹی سے جڑی نظر آتی ہیں، وہ اپنے جذبات ،احساسات کا برملا اظہار کرتی ہیںثمینہ وفا کتاب کے آغاز میں ہی جناب مسیح یسوع کی شکرگذاری کرتے ہوئے کہتی ہیں
میرے مسیحا
الفاظ کہاں ہیں کہ تیری تقدیس کر سکوں میں
فکر اورسوچ سے ماورا
جو نہ کسی حد میں آئے اور نہ کسی وجود میں سمائے
اندھیرے ڈری سہمی ہوئی میں اسی نور سے روشنی لیتی ہوں
میں جو زمیں کا نمک ہوں
راہ حق اور زندگی کا نور تیرے لہو کی خوشبو سے لیتی ہوں
یہ ساری دنیا اے مسیحائے جہاں تجھ ہی میں سماتی ہے
کہ تو نے ہی مصلوب ہو کر اسے بقا دی
میری بے وفائی کو بھی
میرے مسیحا نے وفا کا روپ دیا
ہزاروں رستے بھٹکنے کے بعد
زندگی کا رستہ فقط توہی ہے
توہی ہے اول اور آخر بھی توہی ہے
سبھی وعدے تیرے نام سے سچے ہیں
اور تو ہی خداوند مایوسیوں میں امید سحر ہے
میرا مسیحا میرا خداوند
ثمینہ اپنے والدین کی محنت و تربیت اور دعاوں کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں۔
میرے ماں باپ کی مجھکو ہیں دعائیں یہ وفا
دشمنوں سے بھی مجھے صرف محبت جو ملی
ثمینہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی اور ظلم وستم پر رنجیدہ اور فکر مند رہتے ہوئے کہتی ہیں
سرپریدہ پڑے ہیں قد اور
کاش حاکم کو یہ یقیں ہوتا
ذندتاتے ہیں شہر میں خودکش
سدباب اس کا بھی کہیں ہوتا
ثمینہ گل وفا کے کلام میں جگہ جگہ انکے سچے کھرے اور بناوٹ سے پاک جذبوں کی عکاسی ہوتی ہے،ان کا تعلق ایک ادبی گھرانے سے ہے ان کی بہن مبینہ گل مبین بھی شاعرہ ہیں جنکا مجموعہ کلام “دل کے دروازے پے دستک”کے نام سے شائع ہو چکا ہے
میں ثمینہ گل وفا کے لیے علم وادب کی دنیامیں مزید بلندیوں اور کامرانیوں کے لیے دعا گو ہوں ۔
نعیم واعظ، لندن
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید