Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
چار سوجھوٹ کا بازار ہے سچ بولتے ہیں - فاختہ

چار سوجھوٹ کا بازار ہے سچ بولتے ہیں

ثمینہ گل وفا غزلیات مطالعات: 45 پسند: 0

چار سوجھوٹ کا بازار ہے سچ بولتے ہیں
کب کوئی سچ کا خریدار ہے سچ بولتے ہیں
مجھ کو بچپن سے رہی جھوٹ سے نفرت یارو
مشکل اب کتنا یہ اظہارہے سچ بولتے ہیں
مال وزر کی ہاں سنو کوئی حقیقت ہی نہیں
چیز سب سے بڑی کردار ہے سچ بولتے ہیں
آج اس دور کے شاعر بھی تو درباری ہیں
جھوٹی تعریف کا دربارہے سچ بولتے ہیں
جھوٹ کے سکے کی طاقت کا تو اندازہ نہیں
سچ کی قیمت رسن و دارہے سچ بولتے ہیں
میرا ہر حرف وفاداری کا مظہر ہے سنو
میرا ہر لفظ وفادار ہے سچ بولتے ہیں
بے ضمیروںسے مجھے کوئی سروکار نہیں
ہاں ضمیر اپنا تو بیدار ہے سچ بولتے ہیں
شہر سنگ میں ذرا تم سوچ سمجھ کر چلنا
ہر کوئی آئنہ بردار ہے سچ بولتے ہیں
ہاں وفا مجھ کو ہے ادراک گناہوں کا مرے
کب کوئی مجھ سا گنہ گار ہے سچ بولتے ہیں
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید