Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
سفر سے جو پلٹنا پڑ گیا ہے - فاختہ

سفر سے جو پلٹنا پڑ گیا ہے

ثمینہ گل وفا غزلیات مطالعات: 48 پسند: 0

سفر سے جو پلٹنا پڑ گیا ہے
خود اپنے میں سمٹنا پڑ گیا ہے
یہ کیسی زندگی ہے سوچتی ہوں
کئی حصوں میں بٹنا پڑ گیا ہے
غم دل کی حقیقت جان لی ہے
غم جاں سے لپٹنا پڑ گیا ہے
میں اُسکو بھول کر ہاں مطمئن تھی
یہ پھر سے کیوں تڑپنا پڑ گیا ہے
وفا یہ سوچتی ہوں کیا ہوا ہے
مجہے محور سے ہٹنا پڑ گیا ہے
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید